کیلیفورنیا (نیوز ڈیسک)کیلیفورنیا میں بدھ کو ہونے والے حملے میں شامل حملہ آوروں کے اہل خانہ کے وکلا نے کہا ہے کہ اس حملے پر اہل خانہ اور رشتے دار ’مکمل صدمے‘ میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کا بالکل بھی علم نہیں تھا کہ سید رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین ملک اس قسم کے حملے کرنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔سید رضوان اور تاشفین کے خاندان والوں کے وکیل ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے ایف بی آئی کو کسی نتجے پر پہنچنے میں جلد بازی کرنے پر متنبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا میں ہونے والے حملے جس میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے کی تحقیقات ’دہشت گردی کے واقعے‘ کے طور پر کی جا رہی ہیں۔وکیل ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ یہ جوڑا انتہا پسند رویہ رکھتا تھا یا دونوں کسی جنجگجو تنظیم کا رکن تھے۔سید رضوان فاروق کی بہن سائرہ خان نے سی بی سی نیوز کو بتایا: ’میرے وہم و گمان میں بھی یہ نہیں آ سکتا کہ میرے بھائی اور بھابھی اس قسم کی کوئی چیز کر سکتے ہیں بطور خاص ایسے حالات میں جب ان کی شادی خوش و خرم تھی اور ان کی ایک چھ ماہ کی بیٹی تھی۔‘فاروق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تنہائی پسند تھے اور ان کا کوئی دوست نہیں تھا جبکہ تاشفین کے بارے میں اہل خانہ نے بتایا کہ کہ وہ ’نرم گفتار اور خیال رکھنے والی خاتون خانہ‘ تھیں۔مسٹر چیزلی نے کہا کہ تاشفین ملک بہت قدامت پسند تھیں۔ وہ برقہ پہنتی تھیں، ڈرائیونگ نہیں کرتی تھیں اور گھر کے مردوں سے ان کا بہت میل جول نہیں تھا۔جبکہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ ’یہ شادی شدہ جوڑا بنیادی طور پر غیر ملکی شدت پسند گروہوں سے متاثر تھا۔‘تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’اس جوڑے کے کسی بھی شدت پسندگروہ کا حصہ ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔‘جیمز کومی نے مزید بتایا کہ ’تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور بہت سے ایسے ثبوت ملے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں دکھائی دے رہا۔‘قبل ازیں ایف بی آئی کے ہی اہلکار ڈیوڈ بوڈچ کا کہنا تھا کہ تاشفین ملک اور اْن کے شوہر رضوان فاروق نے حملہ کرنے سے قبل ’بھرپور منصوبہ بندی‘ کی تھی۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ تاشفین ملک کے خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ساتھ بیعت کرنے کی خبروں کی تحقیقات بھی کر رہا ہے۔وکلا نے مزید بتایا کہ ’فاروق کے گھر والے جانتے تھے کہ فاروق کے پاس دو بندوقیں ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے والے ان کی داڑھی کا مذاق اڑاتے تھے۔‘اس سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ریاست کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سینٹر پر حملہ کرنے والے خاتون تاشفین ملک نے فیس بک پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما کی بیعت کی تھی۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک نے فیس بک کے ایک دوسرے اکاؤنٹ کے ذریعے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما سے وفاداری کے بارے میں پوسٹ کی تھی۔دوسری جانب امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ ان دونوں حملہ آوروں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے کہنے پر حملہ کیا۔بدھ کو ذہنی معذوری اور بیماریوں کا شکار افراد کی مدد کے مرکز پر ہونے والے حملے میں 14 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے تھے۔27 سالہ تاشفین ملک اور اْن کے شوہر 28 سالہ رضوان فاروق اس واقعے کے کچھ گھنٹے بعد پولیس کے ساتھ ایک مقابلے کے دوران مارے گئے تھے۔سینٹر پر حملے کے بعد پولیس نے حملہ آوروں کے مکان پر چھاپے مارا تھا، جہاں سے اسلحہ، گولیاں اور بم بنانے کے آلات ملے تھے۔