اسلام آباد(نیوزڈیسک)روسی طیارے کی تباہی ،ترکی اورروس دونوں جھوٹے نکلے ؟. ترکی کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی کرنے پرگزشتہ ہفتے ترکی نے روس کاطیارہ مارگرایاتھاجس کے بعد ترکی کا سرکاری موقف ہے کہ روسی طیارہ 17 سیکنڈ تک اس کی فضائی حدود میں رہا اور طیارے کو پانچ منٹ میں دس بار خبردار کیا گیالیکن اس واقعہ کے بعدترک اور روس کے مابین ترکی بہ ترکی مشترکہ دوستوں اور بہی خواہوں کی مداخلت سے رفتہ رفتہ ٹھنڈی پڑ جائے گی مگر ماسکو اور انقرہ فی الحال ایک دوسرے کو بخشنے کے موڈ میں نہیں لگتے چنانچہ قصور وار اور بےقصور کی بحث میں نئے نئے فریق شامل ہوتے جا رہے ہیں۔اب اس معاملے میںدفاعی تجزیہ کاروں کے ساتھ ساتھ اب آسٹرو فزکس کے ماہرین بھی تکنیکی بحث میں کود پڑے ہیں۔ برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق بیلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی سے وابستہ خلائی طبیعات کے دو ماہرین ڈاکٹر ٹام و ین ڈورس اور ڈاکٹر گیوانی لاپنتا کا کہنا ہے کہ ترکی اور روس پورا سچ نہیں بتا رہے۔روسی طیارے کی تباہی پرترکی کا سرکاری موقف ہے کہ روسی طیارہ 17 سیکنڈ تک اس کی فضائی حدود میں رہا اور طیارے کو پانچ منٹ میں دس بار خبردار کیا گیا۔ڈاکٹر ٹام وین اور ڈاکٹر لاپنتا نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ایک طیارہ 980 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرے تو 80 کلومیٹر چوڑے ترک علاقے سے گزرنے کے لیے اس طیارے کو زیادہ سے زیادہ ایک منٹ 20 سیکنڈ درکار ہیں۔ایسے میں ترک فضائیہ کو پانچ منٹ پہلے کیسے پتہ چل گیا کہ روسی طیارہ لازماً ان کی فضائی حدود میں داخل ہوگا اور اپنا رخ نہیں موڑے گا۔اگر مان لیا جائے کہ روسی طیارہ صرف 17 سیکنڈ ترک فضائی حدود میں رہا تو دنیا کی ایسی کونسی فوجی ہائی کمان ہے جو اس قدر مستعد ہو کہ اسےاتنے قلیل عرصے میں شناخت کر کے، نیت بھانپ کر مار گرانے کا حکم بھی جاری کر دے اور اس حکم کی تعمیل بھی ہو جائے۔ڈاکٹر ٹام وین اور ڈاکٹر لاپنتا نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ایک طیارہ 980 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرے تو 80 کلومیٹر چوڑے ترک علاقے سے گزرنے کے لیے اس طیارے کو زیادہ سے زیادہ ایک منٹ 20 سیکنڈ درکار ہیں۔ ایسے میں ترک فضائیہ کو پانچ منٹ پہلے کیسے پتہ چل گیا کہ روسی طیارہ لازماً ان کی فضائی حدود میں داخل ہوگا اور اپنا رخ نہیں موڑے گا۔یہ تب ہی ممکن ہے جب ایسے احکامات پیشگی جاری کیے جائیں کہ اگر طیارہ فضائی حدود میں داخل ہو تو اسے فوراً مار گرایا جائے۔دونوں سائنسدانوں نے روس کے اس دعوی کو بھی چیلنج کیا ہے کہ جب طیارے سے میزائل آ کے لگا تو اس وقت روسی طیارہ ترک فضائی حدود میں داخلے سے بچنے کے لیے 90 ڈگری زاویے کا موڑ کاٹ چکا تھا۔ڈاکٹر ٹام وین اور ڈاکٹر لاپنتا کے بقول روسیوں کو کم ازکم اتنی مکینکس تو معلوم ہونی چاہیے کہ 980 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے والے ایس یو 24 طیارے کا وزن اور حجم اتنا کم ہے کہ اسے دو سیکنڈ میں 90 کے زاویے پر مڑتے ہوئے اپنا توازن برقرار رکھنے کی خاطر دوگنی رفتار اور دگنا وزن درکار ہے۔ادھرروس کا دعوی ہے کہ دراصل ترک ایف 16 طیارے نے شامی فضائی حدود میں ایک کلومیٹر اندر گھس کے طیارے کونشانہ بنایا اسی لیے طیارے کا ملبہ سرحد سے چار کلومیٹر اندر شامی علاقے میں گرا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ میں ایک نیٹو اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا کہ ترکوں نے دس بار نہیں بلکہ دو بار روسی طیارے کو وارننگ دی۔ اس بابت ترکی نے جو ریکارڈنگ جاری کی ہے وہ مبہم لگتی ہے۔امریکی فضائیہ کے ایک سابق وائس چیف آف اسٹاف لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ٹوم میکلینری نے فوکس نیوز پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فضائیہ کا عمومی آپریشنل پروسیجر یہ ہے کہ جب کوئی اجنبی طیارہ فضائی حدود میں داخل ہوتا ہے تو پہلے یہ اطمینان کیا جاتا ہے کہ آیا یہ کوئی غلطی ہے یا طیارہ حملے کی نئیت سے داخل ہوا ہے، پھر ضروری وارننگز دی جاتی ہیں اور پھر اسے نشانہ بنانے یا نہ بنانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔امریکی سفارتی و دفاعی ذرائع کی وکی لیکس کے ذریعے افشا تفصیلات کے مطابق ترک فضائیہ نے دو ہزار پانچ میں یونانی فضائی حدود کی 1017 مرتبہ خلاف ورزی کی۔یونان اور ترکی روایتی حریف ہوتے ہوئے بھی نیٹو اتحادی بھی ہیں لہذا یونانی ردِعمل احتجاج سے آگے نہیں بڑھا۔2012 میں شامی حدود میں داخل ہونے والے ترک ایف سیون فینٹم کو مار گرایا گیا