واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ماہرین نے عمر بڑھنے سے روکنے والی دوا تیار کر لی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا کی بدولت وہ ممکنہ طور پر لوگوں کو بوڑھا ہونے سے روک سکیں گے اور لوگ اچھی صحت کے ساتھ 110 سے 120 سال کی عمر گزار سکیں گے۔ گذشتہ ماہرین کی بنائی گئی ذیابیطس کی میڈیسن میٹ فورمین جانوروں کی زندگیوں میں توسیع کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی محکمہ صحت فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے عمر میں اضافے کو روکنے والی دوا کو انسانوں پر اثرات جانچنے کے لیے تجربات کی اجازت دے دی ہے۔ ماہرین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کا بنایا گیا دوا کا نمونہ انسانوں پرکامیاب ہوتا ہے تو 70 کی دہائی میں کھڑا فرد جسمانی طور پرکسی 50 سالہ شخص جیسا صحت مند ہوگا اور اسن کامیاب تجربے کے بعد دوا کے الزائمر اور پارکنسن جیسے امراض پر اثرات بھی جانچے جاسکے گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عمر بڑھنے کے عمل کو سست کردیا جائے تو تمام امراض کی نشوونما کو بھی سست ہو جائے گی اور یہ ایک انقلابی اقدام ثابت ہوگا۔ اس دوا کے تجربات آئندہ سال امریکہ میں شروع ہوں گے اور 70 سے 80 سال کے تین ہزار ایسے افراد پر انہیں آزمایا جائے گا جو کینسر، امراض قلب اور ڈیمینشیا جیسے امراض کے شکار ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اس دوا سے عمر بڑھنے کا عمل سست ہوگا اور امراض کے پھیلنے کا عمل بھی رک جائے گا۔