کراچی(نیوز ڈیسک ) ترکی اور روس کے درمیان کشیدگی سے پورے ریجن میں پھیلنے والے اضطراب کے سبب کراچی اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیاں بدھ کوبھی متاثر رہیں اور اتارچڑھاو¿ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے۔جس سے انڈیکس کی 3 حدیں بیک وقت گرگئیں اور سرمایہ کاروں کے مزید75 ارب54 کروڑ3 لاکھ6 ہزار6 روپے ڈوب گئے،ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ کیپٹل مارکیٹ کے غیرواضح سمتکی وجہ سے سرمایہ کاری کے تمام شعبے مضطرب ہیں اور وہ مارکیٹ میں کھل کرسرمایہ کاری کے بجائے مناسب قیمت پرحصص کی فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ منگل کو خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے کے باوجود آئل سیکٹر کے حصص میں مطلوبہ دلچسپی کا فقدان رہا ہے، بدھ کوبینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، دیگر آرگنائزیشنزاور بروکرز کی جانب سے مجموعی طور پر76 لاکھ 8 ہزار850 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر 44.11 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے2 لاکھ25 ہزار341 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے26 لاکھ40 ہزار 529 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے36 لاکھ6 ہزار247 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے11 لاکھ36 ہزار733 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی۔جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس371.73 پوائنٹس کی کمی سے 33199.88 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 247.89 پوائنٹس گھٹ کر 19578.69 پوائنٹس، کے ایم آئی30 انڈیکس 657.52 پوائنٹس کی کمی سے55151.87 پوائنٹس اور آل شیئراسلامک انڈیکس 193.72 پوائنٹس گھٹ کر 15420.97 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی 3.30 نسبت فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ25 لاکھ26 ہزار 700 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 365 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں82 کے بھاو¿ میں اضافہ، 262 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔