رباط (نیوزڈیسک)مراکش کی حکومت نے ملازمائیں سعودی عرب نہ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے جوکہ 7دسمبر 2015سے نافذ العمل ہو گا ۔تفصیلات کے مطابق مراکش کی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیوں لیا گیا ہے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے بلکہ صرف اتناہی کہا گیاہے کہ مشکلات نہ ہوں اسی لیے ایسا فیصلہ کیا گیاہے۔یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر بہت ساری صارفین نے جہاں اچھا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سعودی معاشرے میں بڑھتی ہوئی مشکلات میں کمی آئی گی ۔سوشل میڈیا پر سعودی خاتون جن کا نام تہانی بتایا گیاہے نے کہاہے کہ مراکش کی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ انتہائی قابل تحسین اور بہترین فیصلہ ہے کہ وہ اپنی خواتین سعودی عرب کام کیلئے نہیں بھیجیں گے کیونکہ سعودی شوہر ان کو پسند کرنے لگتے ہیں اور آہستہ آہستہ یہ رشتہ تعلقات میں تبدیل ہو جاتاہے اور بعض اوقات تو شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں ان سے شادی کیلئے ۔شوشل میڈیا پرمراکشی حکومت کے اس فیصلے پر جو رد عمل دیکھنے میں آیا اس میں زیادہ تر صارفین یہ خیالات رکھتے ہیں کہ مراکشی خواتین اپنے کفیل کی بیوی کو پیچھے کر کے خود اپنے کفیل سے شادی کر لیتی ہیں ۔ایسے کئی واقعات سعودی عرب میں رونما ہو چکے ہیں جب سعودی شہریوں نے اپنی بیویوں کو طلاک دے کر مراکشی ملازماﺅں سے شادیاں کرلیں اور مراکشی حکومت کی جانب سے ملازمائیں سعودی عرب نہ بھیجنے کے فیصلے کو انتہائی درست فیصلہ قرار دیا جار ہاہے ۔