نیو یارک: اگرچہ گزشتہ سال فضائی سفر کے لحاظ سے کچھ اچھا نہں رہا کیونکہ یہ سال مسافروں کی ہلاکتوں کے اعتبار سے مہلک ترین سال رہا لیکن کچھ ایئر لائنز نے اپنی شاندار سروس اور بہترین تکنیکی مہارت کی بدولت اپنے سفر کو محفوظ بنائے رکھا اور ان میں آسٹریلیا کی ایئر لائن سب پر بازی لے گئی۔
ایوی ایشن کی اہم ترین ویب سائٹ ایئرلائن ریٹنگ ڈاٹ کام نے دنیا کی محفوظ ترین ایئرلائنز کی فہرست جاری کردی ہے جس میں آسٹرلیا کی قانٹس 7 اسٹار حاصل کرکے محفوظ ترین ایئر لائن قرار پائی جب کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا کہیں دور دور تک نام و نشان نہیں، تجربے کے لحاظ سے قانٹس صرف 7 سال اور 9 ماہ پرانی ہے لیکن جدید ٹیکنالوجی، آپریشنل سرگرمیوں اور شاندار سروس کی بدولت اس نے دنیا بھر کی ایئر لائنز کو پیچھے چھوڑدیا۔ دیگر ایئر لائنز میں ایئر نیوزی لینڈ، برٹش ایئرویز، کیتھی پیسیفک ایئر ویز، امارات، اتحاد ایئرویز، ایوا ایئرفینیئر، لفتھانسا اور سنگا پور ایئر لائنز نے بھی محفوظ ایئر لائنز میں اپنا نام درج کر الیا۔ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی ایئر لائنز کی ریٹنگ میں اس کی آپریشنل تاریخ، مختلف واقعات کا ریکارڈ اورآپریشنل ایکسیلینس کو سامنے رکھا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ 2013 کو فضائی سفر کا محفوظ ترین سال قرار دیا گیا تھا تاہم 2014 کے سال کوگزشتہ دہائی میں ہلاکتوں کے لحاظ سے خراب ترین سال قراردیا گیا ہے, گزشتہ سال 21 فضائی حادثے ہوئے جس میں 986 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تاہم گزشتہ 87 سال کی تاریخ میں 2014 کا سال کم ترین حادثات کا سال قرار دیا جا سکتا ہے اس سال چھوٹے بڑے 111 فضائی حادثات ہوئے جب کہ 1927 میں اتنے ہی حادثات ہوئے تھے۔ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں دنیا بھر میں 2 کروڑ 70 لاکھ پروازوں میں 3 ارب سے زائد مسافروں نے سفر کیا جب کہ اگر 50 سال پیچھے دیکھا جائے تو صرف 14 کروڑ لوگ سال بھر میں سفر کرتے تھے جو کہ موجودہ تعداد کا صرف 5 فیصد بنتا ہے۔ گزشتہ سال 21 فضائی حادثات ہوئے جو 13 لاکھ فلائٹس پر ایک کا تناسب بنتا ہے اس لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ 2014 میں کم ترین حادثات ہوئے۔
دنیا بھر کی 449 ایئر لائنز میں سے اپنی خراب کارگردگی کے لحاظ سے 50 ایئر لائنزچار اسٹار حاصل کر پائیں لیکن 4 ایئرلائنز ایسی بھی ہیں جو صرف ایک اسٹار حاصل کرکے دنیا کی خراب ترین ایئر لائنز قرار پائیں ان میں نیپال کی تاراایئر اور نیپال ایئر لائنز، قازقستان کی اسکیٹ ایئرلائن اور افغانستان کی کام ایئر لائن شامل ہے جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان چاروں ایئر لائن پر یورپین یونین ممالک کی فضائی حدود میں سفر کرنے پر پانبدی عائد ہے۔