اسلام آباد(نیوزڈیسک) لال مسجد کے شعلہ بیان مولانا عبدالعزیز نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ داعش کو پاکستان سے دور رکھنے کیلئے پہلے ’اپنا گھر درست کریں‘۔مولانا عزیز نے یہ بیان کسی ممبر سے نہیں بلکہ نماز جمعہ کے موقع پر جامعہ حفصہ میں اپنی رہائش سے ایک ٹیلی فونک خطاب میں کیا۔
خطاب کا مقصد دسمبر،2014 میں مدرسہ کی لڑکیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر داعش کے حق میں ریلیز ہونے والی متنازعہ وڈیو کی وضاحت تھا۔ڈان نیوزکے مطابق مولانا عزیز نے کہا کہ وڈیو میں ان کی بیوی امہ حسن نے خود ساختہ دولت اسلامیہ (داعش) تحریک کو پاکستان مدعو نہیں کیا۔ تاہم، مولانا کے کہنا تھا کہ ان کے ماننے والےہر اس ذریعہ کی جانب دیکھیں گے جو ملک میں اسلام نافذ کر سکے۔اسلام آبادانتظامیہ کی جانب سے بار ہا جارحانہ بیانات اور سرگرمیوں سے خبردار کیے جانے کے باوجود مولانا نے کہا ’میں آرمی چیف اور وزیر اعظم سے کہوں گا کہ وہ اپنا گھر درست کریں تاکہ کوئی داعش یا کسی دوسری قوت کا منتظر نہ رہے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ جامعہ حفصہ کی کچھ لڑکیوں نے یہ جاننے کے بعد وڈیو جاری کی تھی کہ داعش تنظیم اپنے زیر اثر علاقوں میں اسلام نافذ کر رہی ہے۔انہوں نے خطاب کے دوران سامعین کو قرآن اور سنت رائج کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کو کہا ۔’اسلام کا جھنڈا بلند کرنا صرف مولانا عبد العزیز یا پھر لال مسجد کے بچے اور بچیوں کی ذمہ داری نہیں‘۔مولانا عزیز نے ایک مرتبہ پھر آرمی چیف، یونیفارم میں ملبوس اہلکاروں ، پولیس، ریاستی عہدے داروں، سیاسی قیادت اور پاکستان کے عام شہریوں کو لال مسجد کے مشن میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی۔انہوں نے حکومت ، اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس پر مسجد کے باہر ’تماشا‘ لگانے کا الزام لگایا۔ بظاہر ، مولانا کا اشارہ نماز جمعہ کے بعد ریلی سے روکنے کیلئے تعینات پولیس اور دوسری سیکیورٹی اداروں کی جانب تھا۔تقریباً دس مہینے تک خاموش رکھنے کے بعد مولانا عزیز نے پہلی مرتبہ چھ نومبر کو لال مسجد میں نماز پڑھائی۔گزشتہ ہفتے یہ اعلان ہوا تھا کہ وہ جمعہ سے ملک میں ’ قرآن اور سنت رائج کرنے کی تحریک‘ شروع کریں گے۔مولانا عزیز نے سرکاری حکام کے تحفظات رد کرتے ہوئے لال مسجد سے جامعہ حفصہ میں اپنی رہائش تک ایک ریلی بھی نکالی ۔ بعد ازاں ، مولانا کے پیرو کاروں نے 34 منٹ پر مشتمل ان کا آڈیو پیغام جاری کیا۔
داعش کو دور رکھنے کیلئے پہلا اپنا گھر ٹھیک کریں، مولانا عبدالعزیز
21
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں