اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا میں تبدیلی سے شمالی نصف کرے کے ممالک میں برفباری میں تبدیلی واقع ہورہی ہے اور اس پاکستانی آبادی سمیت لگ بھگ 2 ارب افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔امریکا، سوئیڈن اور ہالینڈ کے موسمیاتی ماہرین نے ایک تفصیلی رپورٹ میں دنیا کے ان 421 دریاو¿ں، ان کے بیسن( طاس) اور پانی کے ذخائر کا مطالعہ کیا جو برفباری کے بعد وجود میں آتے ہیں۔ ان میں سے 32 مقامات پر برفباری کا انداز بدلنے سے کم ازکم 1 ارب 45 کروڑ افراد کے لیے پینے اور زراعت کے لیے پانی کی شدید قلت پیدا ہوجائے گی کیونکہ برف کے خاص انداز سے پگھلنے سے ہی ان علاقوں کے آبی ذخائر سیراب ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں برف کم پڑ رہی اور برف کی نمی بارش کی صورت میں برس کر فوری طور پر بہہ جاتی ہے جس سے مستقبل میں پانی کا شدید قحط پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ برف کے ذخائر ہی میٹھے پانی کی ضمانت ہیں۔
رپورٹ کے مرکزی مصنف اور کولمبیا یونیورسٹی میں موسمیات کے ماہر جسٹن منکن نے کہا ہے کہ برفباری میں کمی بیشی عین گلوبل وارمنگ کی مطابقت میں ہے۔ ان میں دریائے سندھ طاس بھی شامل ہے جو بھارت، پاکستان اور چین کو سیراب کرتا ہےاور ماہرین نے ان ممالک کو اس کے لیے تیار رہنے پر زور دیا ہے۔ ماہرین نے ان ممالک میں تحقیق کی ہے جہاں پانی کی شدید طلب ہے اور پانی کا انحصار برف پگھلنے پر ہے۔ رپورٹ میں شامل ایک ماہر نے کہا ہے کہ اس تبدیلی سے وہ لوگ زیادہ متاثر ہوں گے جو دیہاتوں میں رہتے ہیں یا پہاڑوں کے قریب رہائش پذیر ہیں۔ منکن کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے لیے مطابقت پذیری(اڈاپٹیشن) کی ضرورت ہے جب کہ بعض علاقوں میں ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر میں تبدیلی کی ضرورت بھی پیش ا?ئے گی۔ اس رپورٹ میں سیٹلائٹ اور زمینی ڈیٹا کو حاصل کرکے انہیں دو ماڈلوں میں رکھ کر برف میں کمی پیشی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
برفباری میں کمی سے پاکستان سمیت کئی ممالک متاثر ہوں گے، رپورٹ
20
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں