لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ نے بھی بھارت میں جا کر کھیلنے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کہا ہے بھارت کو پاکستان کے ساتھ دستخط کئے جانے والے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے ،بھارت کی طرف سے سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں بگ تھری کی حمایت سمیت تمام معاملات پر از سر نو غور کر کے ضرور ی اقدامات اٹھائے جائیں گے ،ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شرکت کا فیصلہ بھی پاکستانی حکومت کی اجازت کے بعد ہی کیا جائےگا ۔پاکستان گورننگ بورڈ کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین پی سی بی شہر یار احمد کی زیر صدارت لاہور میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شہر یار احمد نے بتایا کہ گورننگ بورڈ میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے ٹیلیفونک رابطے میں سامنے آنے والی تجویز کو زیر بحث لایا گیا ہے تاہم بورڈ نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ متحدہ امارات میں سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا ہے اور وہاں کوئی سکیورٹی مسائل نہیں اس لئے بھارت کو اپنے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے ۔ گورننگ بورڈ نے واضح کہا ہے کہ ہمیں سیریز کھیلنے بھارت نہیں جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی ہم اسکے مطابق آگے بڑھیں گے اور یہی بات وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بھی کی ہے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی بھی قریب قریب یہی بات ہے ۔ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت نہیںکھیلتا تو نہ کھیلے ۔ میرے دورہ بھارت میں کچھ لوگوںنے یہ تاثر دیا کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ نہیں کھیلے گا تو پی سی بی کا دیوالیہ ہو جائے گا لیکن میں نے واضح کہا تھاکہ بھارت آٹھ سال سے نہیں کھیل رہا اگر ایک سال اور نہیں کھیلے گا نہ کھیلے ہم گزارہ کر لیں گے ۔ یہی ہوگا کہ ہمیں بونس نہیں ملے گا لیکن ہم نے اس سلسلہ میں اپنے بجٹ کو کم کرنے کے حوالے سے بھی غور کیا ہے ۔ انہوں نے بھارت میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی یہ قبل از وقت ہے لیکن ہمیں اس کے لئے حکومت سے پوچھ کر فیصلہ کرنا ہوگا ۔ بھارت کے نہ کھیلنے سے ہمیں بجٹ میں میں کم از کم پچاس فیصد کمی کرنا پڑے گی اور اس کے لئے ہمیںڈاﺅن سائزنگ اور دیگر اقدامات اٹھانا پڑےںگا لیکن کرکٹ اور ملک کے لئے ہم قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے اس سلسلہ میںملاقات کے حوالے سے کہا کہ ساری صورتحال سامنے رکھ دی گئی ہے اب اس معاملے پر وزیر اعظم سے ملاقات کی ضرورت نہیں وہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم مانیں گے ۔ انہوںنے بھارت کی طرف سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی سی سی سے رجوع کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ بہت سی چیزیں ہیں جو ہم کر سکتے ہیں لیکن جب وقت آئے گا تو ہم فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بگ تھر ی کی حمایت کا فیصلہ غلط نہیں تھا لیکن ۔ہم نے پاکستان اور بھارت کی سیریز کے معاوضے کے طور پر بگ تھری کی حمایت کی تھی لیکن بھارت کی طرف سے وعدہ پورا نہیں کیا گیا لیکن اب آگے کیا کرنا ہے جب حتمی فیصلہ ہو جائے گا تو ہم اقدامات کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم او یو کسی کو پابند نہیں کرتا لیکن جب ہم نے پاک بھارت سیریز کے بدلے بگ تھری کی حمایت کی تو یہ ایک طر ح کا معاہدہ ہی تھا لیکن بھارت ا س کو نہیں مان رہا ۔ انہوں نے بتایا کہ گورننگ بورڈ میں فیصلہ ہوا ہے کہ اس میں دو ٹیسٹ کرکٹرز کو بھی شامل کیا جائے جس کے بعد مصباح الحق اور یونس خان کے نام کا چناﺅ کیاگیا ہے کیونکہ موجودہ کرکٹ کے حوالے سے ماڈرن کھلاڑیوں کو لانا چاہیے اور انکے خیالات اور تجاویز کو سننا چاہیے وہ جب دستیاب ہوئے تو انہیں اجلاس میں شامل کیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سٹریٹجک پلان بنا رہے ہیں اور ظفر محمود اس کے چیئرمین ہیں لیکن اسے اگلی میٹنگ تک ملتوی کردیا گیا ہے ۔ سٹریٹجک پلان میں خرچہ آتا ہے اس میں ڈویلپمنٹ اور دیگر خیالات ہوتے ہیں لیکن پاک بھارت سیریز پر گو مگوں کی صورتحال کی وجہ سے اسے بریک لگائی ہے اس لئے اسے اگلی میٹنگ تک ملتوی کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں ویمن کرکٹ کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔جو ادارے خواتین کی کرکٹ ٹیمیں بنانا چاہتے ہیں انہیں سپورٹ دی جائے اور انہیں اس کی اجازت بھی دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ گورننگ بورڈ کے اجلاس میں مالی معاملات بھی زیر بحث آئے ہیں فی الحال تو ہم نے پہلے بجٹ کو ہی منظور کیا ہے ۔ ممبرز کا کہنا ہے کہ ہمیں دو بجٹ بنا نے چاہئیں ایک اگر پاک بھارت سیریز ہوتی ہے تو اسے مد نظر رکھتے ہوئے جبکہ دوسرااگر یہ سیریز نہیں ہوتی تو اسے دیکھتے ہوئے بجٹ مرتب کیا جائے ۔بھارت کے ساتھ سیریز نہیںہوتی تو ہمیں اپنے بجٹ میں تبدیلی لانا پڑے گی ۔ہمارے پورے بجٹ کا پچاس فیصد بھارت کے دورہ ہے اگر وہ نہیںہوتا تو ہمیں پچاس فیصد بجٹ کم کرنا پڑے گا لیکن ہم پھر بھی زندہ اور خوش رہیں گے ۔ انہوںنے پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے واضح فیصلہ کیا ہے ہم نے اسے سپورٹ کرنا ہے ۔ پہلے فیز میں یہ یقینا تھوڑا خسارے کا شکار رہے گا لیکن بنگلہ دیش ، سری لنکا سمیت جتنی بھی لیگز ہوئی ہیں پہلے فیز کی یہی صورتحال رہی ہے اور پی ایس ایل کے پہلے سال میں ہمیں بھی منافع نہیں ملے گا لیکن یہ ضرور ہے کہ ہمیں اسے تسلسل کے ساتھ آگے چلا کر اس کے ذریعے پی سی بی ک آمدنی میں ضافہ کر سکتے ہیں اس لئے ہم اسے سپورٹ کریں گے اور یہ انشا اللہ کامیاب ہو گی ۔ اس حوالے سے مشکلات ہیںلیکن ہم انہیں ٹھیک کر رہے ہیں اور سدھار رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گورننگ بورڈ میں پانچ رکنی گیم ڈویلپمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیاگیا ہے کہ ہم نے کس طرح آگے بڑھنا ہے اور اس کی جو بھی سفارشات آئیں گی انہیں زیر غور لایا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ ایسی بہت سی کمیٹیاں ہیں جن کی تشکیل کی ضرورت ہے جیسے بجٹ کمیٹی نہیں ہے اور اسے وہاں سے فلٹر ہو کرآنا چاہیے تھا ۔ ہیومن ڈویلپمنٹ کمیٹی نہیں ہے ہماری کوشش ہے کہ تمام کمیٹیاں مکمل کی جائیں ۔ انہوںنے سپاٹ فکسنگ کے کھلاڑیوں آصف اور سلمان بٹ کے حوالے سے کہا کہ اجلاس میں انفرادی سطح پرکسی کا کوئی معاملہ زیر بحث نہیں آیا ویسے وہ اپنا ری ہیبلی ٹیشن پروگرام مکمل کر رہے ہیںاس کے بعد دیکھیں گے ۔ اجلا س میں عمر اکمل کے حوالے سے بھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔