راولپنڈی ۔۔۔۔ لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ نے 2002 میں امام بارگاہ پر حملے کے ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس عباد الرحمان اور جسٹس قاضی محمد امین نے پیر کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے دہشت گردی کے جرم کے میں چارافراد کو دی گئی سزائے موت کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا۔جن چار ملزمان کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیا گیا ہے ان میں حبیب اللہ، فضل حمید، طاہر محمود اور حافظ نصیر احمد شامل ہیں۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے پھانسی کا سزائیں انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر سنائی گئی تھیں۔ لہذا چاروں ملزمان کو فوری طور پر باعزت رہا کیا جائے۔واضح رہے کہ 26 فروری 2002 میں راولپنڈی میں امام بارگاہ شاہ نجف پر ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس میں 11 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 دسمبر 2004 کو ان چار ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔وکیل دفاع ملک رفیق نے عدالت کو بتایا کہ امام بارگاہ شاہ نجف پر خود کش حملہ کیا گیا تھا اور ان کے موکل کو شک کی بنیاد پر سزا دی گئی ہے۔وکیل استغاثہ مرزا عثمان نے عدالت کو بتایا کہ یہ چار ملزمان خودکش حملہ آور کے سہولت کار تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام شواہد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیے گئے تھے۔یاد رہے کہ اس مقدمے کی تفتیش کے دوران تفتیشی افسر انسپیکٹر راجہ ثقلین کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔