اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی سمری وزارت پارلیمانی امور نے وزیر اعظم کوبھجوائی تھی جن کی ایڈوائس پر صدر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 20 نومبرکو طلب کر لیا۔قومی اسمبلی کاگزشتہ اجلاس بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی وجہ سے مختصر کر دیا گیا تھا اور طے پایا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد اجلاس منعقد ہو گا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں مختلف امور پر قانون سازی کے علاوہ ملک کو درپیش چیلنجز پر غور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ دلچسپ اتفاق ہے کہ ایک جانب ڈی چوک اسلام آباد پر پھر دھرنے کے لئے قافلوں کی روانگی شروع ہوگئی ہے اور ایسے ہی موقع پر صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔اب اگر دھرنا ہوا تو اندر ارکان اسمبلی اور باہر عوام ہونگے۔دھرنا دینے کے لئے گاڑیوں کے قافلے فاٹا سے روانہ ہوگئے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں کے عوام مقامی رہنماو¿ں کی قیادت میں موٹر وے پر رشکئی انٹر چینج پر جمع ہونا شروع ہوئے ¾دھرنا کےلئے شروع ہونے والے مارچ میں فاٹا کے رہنماو¿ں کے علاوہ وکلاءاور عوام کی بڑی تعداد موجودتھے۔ فاٹا سیاسی اتحاد کے صدر سابق ایم این اے باجوڑ ایجنسی اخونزادہ چٹان کے مطابق ڈی چوک پر ہونے والے دھرنے میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے۔انہوںنے کہاکہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔موٹر وے انٹر چینج پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فاٹا کے مقررین نے قبائلیوں کے حقوق کے بارے میں وزیر اعظم کی بنائی گئی کمیٹی کومسترد کردیا۔ مقررین کے مطابق فاٹا کو آئین کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے اور ایف سی آر کو ختم کرکے فاٹا کو صوبے بنایا جائے۔