ریاض(آئی این پی )سعودی عرب کے آنجہانی فرماں روا شاہ عبداللہ نے اپنی وفات سے قبل ایک پیش گوئی کی تھی اور اہل مغرب کو بارہا متنبہ کیا تھا کہ دہشت گردی کا جو الا ایشیااور مشرق وسطی میں بھڑک رہا ہے اس کے انسداد کے لیے جلد اقدامات نہ کیے گئے تو یہ آگ یورپ تک جا پہنچے گی، مگر اس وقت مغربی ممالک نے ان کی نصیحت پر کان نہیں دھرا، اب فرانس خون کی ہولی کھیلے جانے کے بعد ان کی پیش گوئی سچ ثابت ہونے پر سوشل میڈیا پر انہیں اور ان کی باتوں کو یاد کیا جا رہا ہے۔مےڈےا رپورٹس کے مطابق شاہ عبداللہ نے ایک تقریب میں دنیا بھر کے سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں تمام سفیروں کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ اپنے ممالک کی حکومتوں کو میرا یہ پیغام پہنچائیں کہ دہشت گردی کے ناسور سے صرف طاقت سے ہی نمٹا جا سکتا ہے اور ان کے خلاف کارروائی جلد از جلد ہونی چاہیے۔بدقسمتی سے آپ میں اکثر سفیروں کے ممالک نے دہشت گردی کے خلاف کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے جو انسانیت کے لیے خطرناک طرزِعمل ہے۔آپ سب دیکھ رہے ہو کہ کس طرح لوگوں کے سر قلم کیے جا رہے ہیں اور کس طرح بچوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ ان کٹے ہوئے سروں کو لے کر گلیوں میں چلیں۔اللہ تعالی نے کسی ایک انسان کے ناحق قتل کو پوری انسانیت کا قتل قراردیا ہے مگر دہشت گرد دن رات لوگوں کو ناحق قتل کر رہے ہیں اور آپ سب اس بات سے آگاہ ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور مستقبل میں کیا کریں گے۔مجھے یقین ہے کہ اگر دہشت گردوں نظرانداز کیا گیا تو وہ ایک مہینے میں یورپ تک پہنچ جائیں گے۔ اور یورپ پہنچنے کے ایک ماہ بعد وہ امریکہ پہنچ چکے ہوں گے۔اب سوشل میڈیا پر عرب شہری اور حکومتی عمال شاہ عبداللہ کی ان نصیحت آموز باتوں کو یاد کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔گلف کوآپریشن کونسل کے رکن ممالک کے حکومتی عہدیداروں نے اپنے ہم منصب فرانسیسی عہدیداروں کو اس سانحے پر تعزیتی پیغامات بھیجے ہیں۔ دوسری طرف عرب شہری سوشل میڈیا پر واقعے کی تصاویر شیئرکرکے اپنے دکھ اور رنج کا اظہار کر رہے ہیں۔