کراچی (نیوزڈیسک )شاہین ایئر لائن کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کے لئے قائم کردہ کمیٹی کے رکن کیپٹن ممتاز طیارے کے حادثے میں کپتان کی غلطی نہیں ، کیپٹن عصمت ایک بہت اچھے کردار کا مالک انسان ہے، کسی کو بچانے کے لئے ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے اور اگر جرم ثابت ہو جائے تو مجرم کو لٹکا دیا جائے مگر یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اس شاہین ایئر لائن کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا 3 سال میں چوتھا جہاز حادثے کا شکار ہوا۔کیپٹن ممتاز کا کہنا تھا کہ میں تو تحقیقات سے بھاگ رہا تھا لیکن مجھے ان لوگوں نے خود تحقیقات کا کہا، میں ایک دن گیا اور 6 گھنٹے تک بیٹھا رہا لیکن مجھے نہیں بتایا گیا کہ ہمارے پاس عصمت کے خون کی رپورٹ موجود ہے۔ میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں نے اس رپورٹ کے حوالے سے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا لیکن مجھے اس کا کوئی جواب نہیں ملا، میں حیران ہوں کہ ہمارے اداروں نے کس طرح کہہ دیا کہ عصمت کے خون کے نمونے میں 63 فیصد شراب پائی گئی، اگر یہ سچ ہے تو پھر میں کیپٹن عصمت کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے اتنی شراب پینے کے باوجود 125 لوگوں کی جان بچائی حالانکہ اتنی شراب پی کر کوئی اپنے پاﺅں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔کیپٹن ممتاز کا کہنا تھا کہ شاہین ایئر لائن کے جہاز کے حادثے کی تحقیقات شاہین ایئرلانن کے دفتر میں ہی کی جا رہی ہے، اگر شفاف تحقیقات کرانی ہے تو کسی تیسرے فریق سے کروائیں، شاہین ایئر کی تحقیقاتی کمیٹی میں ایک ادارے کے ریٹائرڈ افسر موجود تھے جو سب ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے تھے۔ جس طرح سے شاہین ایئر لائن کے طیارے کے حادثے کی تحقیقات کی جارہی ہے یہ تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، شاہین ایئر لائن کو تو فوری طور پر گرانڈ کر دینا چاہیے۔واضح رہے کہ شاہین ائیر لائن کا کراچی سے لاہور آنے والا طیارہ 3 نومبر کو لاہور ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا تھا جس میں عملے کے افراد سمیت 125 افراد سوار تھے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ پائلٹ پر نشہ کی حالت میں جہاز اڑانے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔