پیرس (نیوزڈیسک)فرانسیسی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ فرانس کو ملک کے اندر اور باہر دونوں جگہ جنگ کا سامنا ہے اور وہ ہر محاذ پر فتح یاب ہوگا۔مینوئل والس کا کہنا تھا شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔ان کا یہ بیان اس تنظیم کی جانب سے پیرس میں جمعے کی شب ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ان حملوں میں اب تک 129 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ 99 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔وزیرِ اعظم مینوئل والس نے سنیچر کو فرانسیسی ٹی وی ٹی ایف 1 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پیرس میں ہونے والے حملوں پر فرانس کا جواب سخت ہوگا لیکن ساتھ ہی ساتھ انھوں نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ مزید حملوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔فرانسیسی وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں اور چونکہ ہم جنگ لڑ رہے ہیں اس لیے اقدامات بھی غیرمعمولی ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دشمن کو تباہ کر دینے کے لیے اس پر وار کریں گے۔ وہ فرانس ہو یا یورپ یا پھر شام اور عراق ہم اس حملے کے ذمہ داران اور منصوبہ سازوں کا تعاقب کریں گے۔ ہم یہ جنگ جیت کر رہیں گے۔انھوں یہ بھی کہا کہ وہ پارلیمان سے ملک میں نافذ ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کا مطالبہ بھی کریں گے کیونکہ اس سے حکام کو ایک انتہائی منظم دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ اختیارات مل جائیں گے۔فرانسیسی وزیرِ اعظم سے قبل ملک کے صدر فرانسوا اولاند بھی کہہ چکے ہیں کہ پیرس پر حملے دولتِ اسلامیہ کا ’جنگی اقدام‘ ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ فرانس پر حملہ کرنے والوں کو ’بےرحمانہ‘ انداز میں جواب دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دولتِ اسلامیہ نے ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ فرانس اور وہ ممالک جو اس کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں انھیں معلوم رہے کہ وہ دولتِ اسلامیہ کے اہداف میں سرِفہرست ہیں۔بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پیرس پر حملہ ایک طوفان کا آغاز ہے اور سننے اور سمجھنے والوں کے لیے ایک تنبیہ ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں