پیرس(نیوزڈیسک)فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملے 3 ٹیموں پر مشتمل گروہ نے منظم انداز میں کیے گئے۔پیرس میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے فرانسیسی پراسیکیوٹر فرانسوا مولنز نے کہا کہ حملوں میں 3 ٹیمیں ملوث تھیں، ان تینوں ٹیموں میں موجود افراد کے پاس کلاشنکوف تھی جبکہ سب نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔خیال رہے کہ 8 حملہ آوروں میں سے 7 نے خود کش دھماکے کیے تھے جبکہ ایک حملہ آور پولیس کا نشانہ بنا تھا۔پراسیکیوٹر کے مطابق دہشت گردوں نے کارروائی کے لیے 2 گاڑیاں استعمال کیں جس کی مدد سے وہ متاثرہ مقامات تک پہنچے۔ سیکیورٹی ادارے ایک کار کی رجسٹریشن کے حوالے سے تاحال سراغ نہیں لگا سکے جبکہ ایک گاڑی بیلجیئم میں رجسٹرد ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت اسماعیل عمر مصطفائی کے نام سے ہوئی جو فرانس کا ہی شہری ہے۔29 سالہ اسماعیل عمر مصطفائی کا ریکارڈ کچھ مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے پولیس کے پاس 2010 سے موجود تھا البتہ وہ کبھی جیل میں نہیں رہا تھا ¾ اس کی شدت پسند خیالات کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں شبہ تھا البتہ کبھی اس کو انسداد دہشت گردی کی تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔سیکیورٹی اداروں نے اس پہلو پر بھی تفتیش شروع کر دی ہے کہ کیا عمر اسماعیل مصطفائی 2014 میں داعش میں شام شمولیت کےلئے گیا تھا۔پولیس نے عمر اسماعیل مصطفائی کے والد اور بھائی کو بھی حراست میں لیا جبکہ اس کا ایک بھائی خود سیکیورٹی اداروں کے سامنے پیش ہوا، جس کے مطابق اس کا اپنے بھائی سے کئی سالوں سے رابطہ نہیں تھا۔سیکیورٹی اداروں نے ان کے گھر کی تلاشی لی اور متعدد اشیاءکو تحویل میں لیا ہے۔پراسیکیوٹر کے مطابق اسٹیڈیم کے قریب خود کش دھماکا کرنے والے حملہ آور کے قریب سے شامی پاسپورٹ برآمد ہوا۔اس حوالے سے یونانی حکام نے کہا کہ اس پاسپورٹ کا حامل اکتوبر میں شام کے پناہ گزینوں کے ساتھ یورپ پہنچا تھا۔فرانسیسی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بیلجیئم میں فرانس کی سرحد کے قریب 3 افراد کی گرفتاری کا تعلق پیرس میں ہوئے حملوں سے ہی ہے۔