اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین لگژری ہوٹلزکے پلاٹس کی الائٹمنٹ کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔کیس میں16نومبر کو ہونیوالی نیلامی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا اورچیئرمین سی ڈی اے سے جواب طلب کرلیاگیا۔درخواست گذار سینئر ایڈووکیٹ حافظ عرفات احمدنے کیس کی پیروی کرتے ہوئے کہا کہ3 لگژری ہوٹلوں کیلئے پلاٹس کی نیلامی کا عمل غیر قانونی اور غیر شفاف ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ پلاٹوں کی غیر شفاف نیلامی سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا ۔بلیو ایریا میں بارہ ایکڑ ، مری روڈ پر 8 ایکڑ اور سیکٹر ای الیون میں 3 ایکٹر پلاٹس کی نیلامی 16 نومبر کو ہونی تھی۔ عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے حکام کو 19 نومبر کیلئے نوٹس جاری کردیا ۔ پلاٹس کو لگژری ہوٹل کیٹگری میںنیلام کرکے 20 فیصد کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دی جارہی تھی ۔ نیلامی کے اشتہار میں ان پلاٹوں کوہوٹل کا پلاٹ ظاہر کیاگیا جبکہ بروشر میں اسے (Mixed Used ) ہوٹل اور کمرشل استعمال لکھاگیا جو کہ سی ڈی اے کے بیان کردہ شرائط اور قوانین کی کھلم کھلی خلاف ورزی ہے ۔
مزید پڑھئیے:ریحام خان نے کس طرح پی ٹی آئی کو اپنے ذاتی اور مالی مفاد کے لئے استعمال کیا؟ تہلکہ خیز انکشافات
ریحام خان کے کمرے سے کیا نکلا ؟ ایک سینئر تجزیہ کار نے ہر راز سے پردا ہٹا دیا