نیو یارک(نیو یارک)نیو یارک میں ایک عدالت نے سنہ 1978 میں ایئر پورٹ میں ہونے والی اس وقت کی مشہور نقب زنی کے مبینہ منصوبہ ساز اور جرائم کی دنیا کے معروف سرغنہ کو بے گناہ قرار دیا ہے۔فیصلے کے بعد 80 سالہ ونسینٹ ایسارو نے بروکلین میں عدالت کے باہر فضا میں اپنی باہیں پھیلائیں اور زور سے کہا ’ آزاد‘۔تین ہفتے تک چلنے والی عدالتی کارروائی کے بعد انہیں قتل، استحصال بالجبر اور دیگر جرائم کے الزامات سے بری کر دیا گیا۔گذشتہ برس جب انہیں گرفتار کیا گیا تھا تو اس بات کی امید جاگی تھی کہ اب تک نا حل ہونے والا ملک کا اتنا مشہور جرم کا یہ واقعہ اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔نیو یارک کے جان ایف کینڈی ایئر پورٹ پر ہونے والی اس چوری میں لفتھانزا ایئر لائن کی کارگو کی عمارت سے نقاب پوش افراد نے 50 لاکھ ڈالر نقد اور تقریباً دس لاکھ ڈالر کے زیورات لوٹ لیے تھے۔ اس زمانے میں یہ لوٹ کا بہت بڑا واقعہ تھا،اسی واقعے پر مبنی فلم ’گڈ فیلاز‘ بنائی گئی تھی جو بہت مقبول ہوئی اور اسے ایک آسکر ایوراڈ بھی ملا تھا۔استغاثہ کا کہنا تھا کہ ونسیٹ ایسارو اپنے ایک دوسرے سرغنہ ساتھی جمی بروک کے ساتھ ایئر پورٹ سے ایک میل کے فاصلے پر کار میں بیٹھے انتظار کر رہے تھے۔وکلا نے ایسارو کے خلاف مقدمہ تیار کرنے کے لیے کئی برس کا وقت لگایا اور اس معاملے میں صرف انہیں ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف گواہی کے لیے ایک دوسرے مجرم کو ہی پیش کیا گیا تھا۔اسی عدالت میں جان گوٹی جیسے بڑے امریکی گینگسٹرز کو سزا سنائی جا چکی ہے لیکن ناکافی ثبوتوں کے سبب ونسینٹ بری ہوگئے۔عدالت کے باہر منتظر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’مجھے تو صدمہ ہوا، حقیقت میں صدمہ ہوا۔‘سرکار کی جانب ونسیٹ کے خلاف دائر کیا گیا مقدمے کا ان کے ہی ایک چچازاد بھائی، گیسپیئر ویلینٹی، کی گواہی پر بہت زیادہ منحصر تھا لیکن دفاعی وکیل نے اسے ’مکمل جھوٹ قرار دیکر‘ غلط ثابت کر دیا۔