ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اعلان کے بعد عرب اور لاطینی امریکا کے ملکوں کا چوتھا سربراہی اجلاس ختم ہو گیا۔ اجلاس میں عرب ریاستوں اور لاطینی امریکا کے سربراہان مملکت نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔سمٹ کے اختتام پر منظور کئے جانے والے اعلامئے کو” اعلان ریاض “کا نام دیا گیا ہے۔ اعلان میں ایران پر زور دیا گیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے تین جزائر پر تہران کے قبضے سے پیدا ہونے والے بحران کا سیاسی حل نکالے۔ ان جزائر پر ایران 1971 سے قابض چلا آ رہا ہے۔اعلان ریاض میں اس ضرورت پر بھی زور دیا گیا کہ یمنی بحران حل کرنے کے لئے خلیجی کوششوں اور یو این سیکورٹی کونسل کی قرارداد 2216 کی روشنی میں ہونے والے مذاکرات کے فیصلوں پر یمنی عوام عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔اعلامیے میں دہشت گردی کے خاتمے کے بین الاقوامی سینٹر کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے سعودی عرب کو اس سلسلے میں تعاون فراہمی کا یقین دلایا گیا۔اعلامیے میں عرب ریاستوں اور جنوبی امریکا کے ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی اپیل بھی کی گئی ہے۔چوتھے سربراہی اجلاس میں کے اعلامیے میں متعدد سلگتے ہوئے سیاسی اور معاشی مسائل پر سمٹ کے اجتماعی شعور کا اظہار کرتے ہوئے عرب ملکوں کے اندرونی معاملات میں ایران کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ تہران ایسی اشتعال انگیز کارروائیوں سے گریز کرے جس نے اعتماد کی فضا مکدر ہوتی ہو اور علاقے کا امن و استحکام خطرے سے دوچار ہو۔اختتامی بیان میں شامی عوام کی مشکلات کے خاتمے کی خاطر شامی بحران کے سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔یمنی بحران سے متعلق یو این سیکورٹی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کی اپیل کی گئی۔ اجلاس نے لیبیا کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کے ازسر نو رونما ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
مزید پڑھئیے:ریحام خان کے کمرے سے کیا نکلا ؟ ایک سینئر تجزیہ کار نے ہر راز سے پردا ہٹا دیا