اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اور تاجکستان نے تجارت توانائی مواصلات سکیورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید تقویت دینے پر اتفاق کیا جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کاسا 1000 منصوبے کے نفاذ کا خواہاں ہے امید ہے منصوبہ 2018ءتک مکمل ہو جائےگا۔ جمعرات کو یہاں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے اعزاز میں وزیراعظم ہاﺅس میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی وزیراعظم محمد نواز شریف نے تاجک صدر کا ایوان وزیراعظم آمد پر پرتپاک خیرمقدم کیا استقبالیہ تقریب میں تینوں مسلح افواج کے دستے نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے تاجک صدر اور ان کے وفد سے اپنی کابینہ کے ارکان کو متعارف کرایا بعد ازاں وزیراعظم محمد نواز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے یہاں ملاقات کی جس میں تجارت، توانائی اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیاگیا وزیراعظم ہاﺅس میں ون ٹو ون ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان حکومت اور عوامی سطحوں پر قریبی اشتراک کار پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیاءبالخصوص تاجکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے جو تمام وسطی ایشیائی ریاستوں میں جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کے قریب ترین ہے۔ انہوں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان فضائی روابط کو ترجیحی بنیادوں پر استوار کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی کے لئے باہمی رابطہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے وسطی ایشیاءکے ساتھ تعلقات صدیوں پرانے ثقافتی اور مذہبی رشتوں پر مبنی ہیں۔ پاکستان برادرانہ تعلقات کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں ڈھالنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ترکمانستان، کرغزستان اور تاجکستان کے اپنے حالیہ دوروں کا ذکر کرتے ہوئے تاجک صدر کو 17 نومبر کو ازبکستان کے اپنے آئندہ دورہ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ان دوروں کا مقصد دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ سطح کے ایسے دوروں کے دوران اٹھائے گئے اقدامات اور معاہدوں کے نفاذ کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت 2011ءمیں 15 ملین ڈالر سے 2014ءمیں بڑھ کر 89 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ وزیراعظم نے 500 ملین ڈالر کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے سرگرمی سے کام کرنے پر زور دیا جس پر 2014ءمیں تین سالوں میں یہ ہدف حاصل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ مضبوط مواصلاتی روابط کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری گوادر سے کاشغر تک وسیع تر رابطے اور ہم آہنگی کے لئے نئے مواقع فراہم کرے گی۔ یہ دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے تاجکستان کے ساتھ شاہراتی رابطہ بھی فراہم کرےگی وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کاسا 1000 منصوبے کے نفاذ کا خواہاں ہے، امید ہے کہ یہ منصوبہ 2018ءتک مکمل ہو جائےگا وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور بہترین سرحدی انتظام کے تجربات کے تبادلے کی تجویز بھی پیش کی۔ تاجک صدر امام علی رحمان نے تجارت، توانائی، مواصلات، سیکورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید تقویت دینے اور عوامی روابط کے فروغ کے لئے وسیع تر اقدامات کے بارے میں وزیراعظم سے اتفاق کیا۔
مزید پڑھئیے:ریحام خان کے کمرے سے کیا نکلا ؟ ایک سینئر تجزیہ کار نے ہر راز سے پردا ہٹا دیا
دیکھئیے کس طرح عمر اکمل نے پورے پاکستان کو شرمندگی میں مبتلا کر دیا