اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

تپ دق کا مہلک مرض دوبارہ اپنے پنجے کیوں گاڑ رہا ہے

datetime 11  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) عالمی ادارہ صحت کے تازہ اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے ایک قابل تحفظ اور قابل علاج متعدی بیماری کو دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز بننے دیا ہے۔ ہزارہا سال پرانی بیماری تپ دق یا ٹی بی اپنی ہلاکت خیزی کی تعداد میں ایچ آئی وی /ایڈز کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 1950کی دہائی میں اس بیماری میں مبتلا لوگوں کا کامیابی سے علاج کیا جانے لگا تھا تو کیا وجہ ہے کہ ابھی تک یہ بیماری لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔ ”نیویارک ٹائمز“ کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ٹی بی ایک متعدی مرض ہے اور اس کا علاج نہ کیاجائے تو اس کا ایک مریض سال بھر میں مزید 10سے 15لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس کی موجودہ ویکسین کافی حد تک غیر موثر ہے اور جہاں پہلے پہل لوگ اس کے علاج کیلئے جاتے ہیں وہاں اس کے سادہ سے ٹیسٹ کی سہولت بھی نہیں ہوتی۔ نئی دواﺅں کی تیز رفتار تیاری کے باعث دواﺅں کیخلاف مزاحمت کرنے والے عناصر بھی پھیل رہے ہیں اور ادویات کیخلاف مزاحمت کرنے والی ٹی بی کا علاج صبر آزما اور بسا اوقات انتہائی مضر ذیلی اثرات کا حامل ہوتا ہے۔ یہ چیلنجز حقیقی ہیں لیکن اس ضمن میں سب سے بڑا چیلنج طبی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔
دیکھئے شیریں مزاری کی بیٹی نے پی ٹی آئی کو کس طرح بدنام کر کے رکھ دیا
اپنی ہلاکت خیزی کے حوالے سے ٹی بی کی بیماری دنیا بھر میں اس فہرست میں اوپر جا رہی ہے جبکہ سیاسی ترجیحات میں اسے سب سے نیچے رکھا جاتا ہے۔ اس معاملے میں اوباما انتظامیہ کی مثال ہی کافی ہے جو اس ضمن میں بہت کچھ کر سکتی ہے اور اسے کرنا بھی چاہیے۔ مسلسل چار برس سے ایسا ہو رہا ہے کہ بجٹ بارے صدر کی مجوزہ درخواست میں ٹی بی کیلئے بین الاقوامی فنڈنگ میں کمی کیلئے کہا جا رہا ہے اور صرف اسی برس ہی گزشتہ برس میں اس کام کیلئے مختص کئے جانے والی 236ملین ڈالر میں سے 45ملین ڈالر کٹوتی کی تجویز دی گئی۔ خوش قسمتی سے کانگریس یہ جانتی ہے کہ عالمی سطح پر ٹی بی کا خطرے کا سدباب کرنے میں امریکا کا کیا کردار ہے اس لئے دنوں جماعتوں کے ارکان نے صدر کی مجوزہ کٹوتی کو مسترد کر دیا۔ یونائیٹڈ سٹیٹس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ٹی بی کے مسئلے کا سامنا کرنے والے ممالک کو بوجھ بٹاتی ہے تاکہ وہ اس کا بہتر اعدودشمار حاصل کر سکیں، اپنی سروس کا معیار بہتر کر سکیں اور تشخیص کے نئے ذرائع اختیار کرتے ہوئے نئے ادویات فراہم کر سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اوباما انتظامیہ اس موقع پر اپنا موثر کردار ادا کرے اور اس مہلک بیماری کیخلاف جنگ کو اپنی ترجیح بنائے۔

مزید پڑھئیے:ذولفقار مرزا کے ایان علی اور آصف زرداری کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…