نیویارک (نیوز ڈیسک) امریکا میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور اثر و رسوخ کے اثرات اب سیاست اور حکومت میں بھی نظر آنے لگے ہیں اور امریکی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک شہر پر مکمل طور پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوگئی ہے۔ہیم ٹریمک شہر کبھی کیتھولک عیسائیوں کی اکثریت رکھتا تھا لیکن اب یہ مسلم اکثریتی کونسل کا انتخاب کرنے کی وجہ سے خبروں کا موضوع بن گیا ہے۔ حالیہ الیکشن میں حصہ لینے والے چھ امیدواروں میں سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے تینوں امیدوار مسلمان تھے جبکہ باقی تینوں غیر مسلم تھے۔ اخبار ”دی انڈیپنڈنٹ“ کے مطابق شہر کی چھ رکنی کونسل کے چار ارکان مسلمان ہیں۔یہ شہر اس لحاظ سے بھی منفرد اہمیت کا حامل ہے کہ امریکا میں دس سال قبل اس کی مسجد کو سپیکر کے ذریعے اذان نشر کرنے کی اجازت دی گئی۔ کونسل کے رکن ابوموسیٰ کا کہنا تھا کہ اگرچہ کونسل میں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن یہ مذہب سے بالا تر ہوکر سب شہریوں کی نمائندگی کرے گی۔ یونیورسٹی آف مشی گن کی پروفیسر سیلی ہوول کہتی ہیں کہ مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور وہ شہر کی شکل کو تبدیل کرتے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ رجحان مزید تیزی پکڑجائے گا۔