اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پہلے بلدیاتی انتخابات 30 نومبر کو کرائے جائینگے . 50 یونین کونسل پر مشتمل میٹروپولیٹن کارپوریشن بنائی جائےگی . ہر یونین کونسل میں اراکین کی تعداد 13 ہوگی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کو اقتدار والوں اور پالیسی سازوں اور بیروکریٹس کا شہر کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔ پالیسی سازوں نے دیگر صوبوں کے لیے بلدیاتی انتخاب کرائے مگر اپنے ہی شہر میں اس نظام کی کوئی داغ بیل نہ ڈالی ۔ 55 سال بعد اس شہر میں رہنے والوں کو یہ حق عدالتی مداخلت کے بعد نصیب ہو رہا ہے .اس شہر کو میٹروپولیٹن کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ضلع اسلام آباد شہری اور دیہی علاقوں میں 50 یونین کونسل تشکیل دی گئی ہیں جس میں اراکین کی کل تعداد 650 بنتی ہے ہر یونین کونسل کو چھ وارڈز میں تقسیم کیا گیا ہے وارڈ سے جنرل کونسلرکا انتخاب کیا جائے گا جبکہ یونین کونسل سے چیئرمین وائس چیئرمین کے پینل ، دو خواتین، مزدور کسان، نوجوان اور اقلیتوں کی ایک ایک نشست پر امیدوار کا انتخاب کیا جائے گا یوں ایک ووٹر اپنی یونین کونسل میں چھ ووٹ کاسٹ کرے گا جس کے لیے ایک ووٹر کو ان نشستوں پر امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے تقریبا 4 سے 5 منٹ درکار ہونگیں ۔پولنگ کے لیے ساڑھے دس گھنٹے کا وقت مقرر کردیا گیا ہے پولنگ صبح سات سے شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہے گی جس میں 6لاکھ سے زائد ووٹر اپنی اپنی پسند کے امیدواروں کو منتخب کریں گے ۔یونین کونسل سے منتخب چیرمین میٹروپولیٹن کارپوریشن میں بطور ممبر شامل ہوگا جبکہ خواتین کے لیے 9 نشستیں جبکہ کسان مزدور،نوجوان اور اقلیتوں کے لیے دو دو اور ایک نشست پر ٹیکنوکریٹس کا انتخاب کیا جائے گا ۔ یونین کونسل سے منتخب چیئرمین مخصوص نشستوں پرامیدواروں کا انتخاب کریں گے ۔ اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن میں اراکین کی کل تعداد 66 ہوگی ۔تیسرے اور آخری مرحلے میں اراکین میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئر اور تین ڈپٹی میئرز کا انتخاب کریں گے۔