کراچی(نیوزڈیسک) وزارت خزانہ نے حکومت پاکستان کے تھر کوئلے کی کان کنی کے منصوبے کے لئے خود مختار ضمانت فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کوغیر ملکی کرنسی قرض کے معاہدے کے مسودہ اورخود مختار ضمانتی دستاویز کی منظوری دے دی ہے۔ تھر کول منصوبہ جو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہے اس کے لیے فارن کرنسی لون چین کے بڑے بینکوں کی جانب سے جاری کیا جائےگا۔ ان بینکوں میں چائنیز ڈویلپمنٹ بینک بھی شامل ہے اس کے علاوہ اس کنسورشیم میں آءسی بی سی بینک بھی شراکت دار ہے۔ اس اجازت سے سال کے آخر تک منصوبے کی فنانشل کلوز کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے مقامی کرنسی قرض کی شرائط و ضوابط کی بھی منظوری دے دی ہے جو مقامی کرنسی میں قرضے کی دستاویز کو حتمی شکل دینے اور منصوبے سے منسلک حکومت پاکستان کی ضمانت کے لئے کی ضرورت تھی۔حکومت پاکستان کی طرف سے منصوبے کے لئے خود مختار ضمانت سندھ حکومت کی جانب سے بیک اپ ضمانت کی شرط پرجاری کی جائے گی۔ اینگرو پاورجن تھل لمیٹڈ کی جانب سے لگائے گئے پاور پلانٹ کا فنانشل کلوز بھی اسی ٹائم فریم میں ہوجائے گا جبکہ ایس ای سی ایم سی اور ای پی ٹی ایل(EPTL) کے سپانسرز نے منصوبے کے آغاز پر اس کے فنانشل کلوز سے پہلے چار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ۔
دیکھئے شیریں مزاری کی بیٹی نے پی ٹی آئی کو کس طرح بدنام کر کے رکھ دیا
منصوبے کے دونوں مقامات پر کام تیزی سے جاری ہے اور کمپنیوں کو 2018 تک گرڈ سینکرونائزیشن کی امید ہے۔ایس ای سی ایم سی 3.8 ایم ٹی پی اے کی کان تیار کر رہی ہے جبکہ ای پی ٹی ایل تھر میں 660 میگا واٹ کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ دونوں منصوبوں کی کیپٹل لاگت تقریبا دو ارب ڈالر ہے۔اس سے قبل اگست میں ایک تاریخی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت قدرتی وسائل سے مالا مال ضلع تھرپارکرمیں پاکستان کی پہلی اوپن پٹ کوئلے کی کان کو فنانس فراہم کرنے کی دستاویز پر دستخط کیے گئے۔ اس کان میں 180 ارب ٹن کوئلہ کے ذخائر موجود ہیں اسے 90 کی دہائی کے ابتدا میں دریافت کیا گیا تھا تاہم ٹیکنالوجی اور فنانس کی غیر موجودگی میں کوئلہ نکالا نہ جاسکا۔مقامی بینک ایس ای سی ایم سی کو 500 ملین ڈالر قرضہ فراہم کریں گے۔ یہ گزشتہ چند برسوں میں کسی بھی منصوبے میں کی جانے والی سب سے بڑی فنانسنگ ہے بینکوں کی اس کنسورشیم میں حبیب بینک لمیٹڈ ، یو بی ایل اور بینک الفلاح میں شامل ہیں۔ایس ای سی ایم سی حکومت سندھ اور پانچ پرائیویٹ کمپنیوں کے مابین مشترکہ معاہدہ ہے۔دونوں کمپنیاں اور سپانسرز وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے ان منصوبوں کے لئے فراہم کی مدد اور حمایت کی تعریف کرتے ہیں۔ یہ منصوبہ ملک میں جاری بجلی کی لوڈ شیدڈنگ اور توانائی بحران کے خاتمے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے اسی لیے اس مشترکہ معاہدے میں شامل ادارے جتنی جلدی ممکن ہو اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے مصروف عمل ہیں ۔
مزید پڑھئیے:ذولفقار مرزا کے ایان علی اور آصف زرداری کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات
وزارت خزانہ نے ایس ای سی ایم سی کوغیر ملکی کرنسی قرض کے معاہدے کے مسودے کی منظوری دے دی
10
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں