نئی دہلی(نیوز ڈیسک) ہندوستان کے موجودہ وزیراعظم نیرندرا مودی کو بہار میں ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی شکست اور یہاں اپوزیشن جماعتوں کے نئے گٹھ جوڑ نے تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔مودی انتظامیہ کو ملک میں جاری تنازعات میں غفلت برتنے اور ہندوو¿ں اور مسلمانوں میں اختلافات کو بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے جس کے باعث اپوزیشن جماعتوں نے حالیہ انتخابات میں فائدہ حاصل کیا ہے۔اس کے علاوہ حال ہی میں بی جے پی کے وزیر ارون شورے نے سوشل میڈیا پر موجود نریندر مودی کے حامیوں کی جانب سے ان کے معذور بیٹے کو نشانہ بنائے جانے پر شکایت کی ہے۔مذکورہ بڑھتے ہوئے مسائل اس بات کی جانب اشارہ کررہے ہیں کہ حکمران اسٹیبلشمنٹ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب مودی انتظامیہ نے اپوزیشن کو اہم بلوں کی منظوری میں مدد کرنے اور بہار الیکشن پر اثر انداز نہ ہونے پر زور دیا ہے۔حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ موسم سرما کے دوران پارلیمنٹ کا اجلاس 26 نومبر سے 23 دسمبر تک جاری رہے گا۔پارلیمانی امور کے وزیر وینائکے نائیڈو نے کیبنٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سی سی پی اے کے حالیہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ موسم سرما کا پارلیمنٹ کا سیشن 26 نومبر کو بلایا جائے گا اور متعلقہ اہم امور پر بات چیت کے لیے 23 دسمبر تک جاری رہے گا۔‘ادھر وزیراعظم نیرندرا مودی کا کہنا ہے کہ’تمام متعلقہ افراد کو بہار فیصلے کو صحیح انداز میں سمجھنا چاہئے۔ بہار میں رہنے والے شہری دیگر ریاستوں کے شہریوں کی طرح ترقی چاہتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی معاشی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس ضروی ریفارمس کے لیے صحیح وقت موجود ہے۔‘نیرندرا مودی کا کہنا تھا کہ بہار کے فیصلے کو دیگر حوالوں سے اثر انداز ہونے پر ریاست کے شہریوں کی دانشمندی پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں۔ تمام جماعتوں کو سمجھنا ہوگا اور ریفارمس کو پاس کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی مدد کرنا ہوگی۔
مزید پڑھئیے: ریحام نے طلاق کی وجہ کالا جادو قرار دے دیا
بہار کا فیصلہ شہریوں کی توقعات کی صحیح نشاندہی کرتا ہے اور اسے پارلیمںٹ کے منڈیٹ میں رکاوٹ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔سابق یونین منسٹر ارون شورے کا کہنا ہے کہ جب سے انھوں نے مودی پر تنقید شروع کی ہے ان کو پی جے پی کے حامیوں کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ماضی میں خود بھی مودی کے مداح ارون کا کہنا تھا بی جے پی کے حامیوں نے ان کے بیٹے کو بھی نہیں بخشا ہے، جو کہ معذور ہے۔انھوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ان کے اور ان کے بیٹے کے خلاف استعمال ہونے والی زبان کو بیان کرے تو ’آپ خوفزدہ ہوجائیں گے۔‘ان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہار الیکشن کے نتائج نے واضح کردیا ے کہ ملک کو تقسیم کی جانب دھکیل دیا گیا ہے، جو کہ نفرت انگیز ہے اور بہار کے شہریوں نے اس کو روکا ہے۔بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما وینے سہاسربودھے نے آن لائن بدسلوکی کی مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہایت افسوس ناک ہے۔’یہ جان کر انتہائی دکھ ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے ریمارکس موجود ہیں۔‘انھوں نے خبرداد کیا کہ وزیراعظم مودی اپنے سوشل میڈیا کے حامیوں کو نفرت انگیز بیان سے بعض رکھے۔
مزید پڑھئیے:ذولفقار مرزا کے ایان علی اور آصف زرداری کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات
اپوزیشن جماعتوں کا نیا اتحاد، مودی کیلئے پریشانی
10
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں