ماسکو(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر سے پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد روس نے ایران کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 300 دفاعی میزائل سسٹم فراہم کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق روس کے سرکاری ادارے روسٹیک کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’روس اور ایران کے درمیان ایس 300 میزائل سسٹم کی فراہمی کا منصوبہ ایک بار پھر زیر غور ہے۔‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں۔خیال رہے کہ ایران اور دنیا کی چھ سپرپاورز کے درمیان رواں سال جولائی میں ہوجانے والے جوہری معاہدے کے امکانات کو دیکھتے ہوئے روس نے رواں سال اپیریل میں ہی ایران پر میزائل سسٹم کی فراہمی پر موجود پابندی کو ہٹالیا تھا۔روس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مذکورہ میزائل سسٹم صرف اور صرف دفاعی استعمال کے لیے ہے اور اس پر اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے ایران پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی لگائے جانے کے بعد روس نے 2010 میں ایران کو مذکورہ دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی روک دی تھی۔
مزید پڑھئیے: ریحام نے طلاق کی وجہ کالا جادو قرار دے دیا
اس کے بعد ایران نے روس کے خلاف جنیوا کی ثالثی عدالت میں 4 ارب ڈالر حرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔حالیہ معاہدے کے بعد روس کا کہنا ہے کہ وہ اب ایران کو مذکورہ دفاعی میزائل سسٹم کا مزید جدید ورڑن فراہم کرے گا تاہم اس کے حوالے سے فوری طور پر کسی قسم کا اعلان سامنے آیا ہے۔روسیٹک کے مطابق معاہدے کے پہلے حصے کے مکمل ہونے پر ایران نے روس کے خلاف قانونی دعوے سے پیچھے ہٹنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔آر آئی اے نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسٹیک کے چیف ایگزیکٹو سرگئی سیمیزوف نے دبئی ائیر شو میں کہا ہے کہ ایئر ڈیفنس سسٹم کے معاہدے سے عرب ممالک کو نہیں گھبرانہ چاہیے۔’یہ دفاعی سازوسامان ہے اور یہ ہم کسی بھی ملک کو فراہم کرسکتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ اگر عرب ممالک ایران پر حملہ کرنے نہیں جارہے تو وہ کیوں خوف زدہ ہیں یہ صرف دفاعی سازوسامان ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے ان سے کئی بار رابطہ کیا ہے اور اس سسٹم کو فراہم نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔
مزید پڑھئیے:ذولفقار مرزا کے ایان علی اور آصف زرداری کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات
ماسکو اور تہران میں دفاعی میزائل نظام کا معاہدہ
10
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں