پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

تحریک انصاف نے پھر سڑکوں پرآگئی

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( نیوزڈیسک)بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سیاسی کارکنوں کے درمیان تصادم کے نیچے میں زخمی ہونے والا تحریک انصاف کا کارکن دم توڑ گیا ، اہل خانہ نے لاش کے ہمراہ گورنر ہاﺅس کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج کیا جس میں پنجاب کے آرگنائزر چوہدری سرور، رکن اسمبلی شعیب صدیقی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی ،خواتین مال روڈ پر سینہ کوبی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتی رہیں،پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملتان روڈ پر بھی احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کو بلاک کر دیا ۔ بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا کارکن محمد حیات بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں یونین کونسل 105 کے سیاسی کارکنوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں فائرنگ سے زخمی ہو گیا تھا جسے طبی امداد کے لئے جناح ہسپتال داخل کرایا گیا تھا لیکن وہ گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ۔کارکن کی ہلاکت کی اطلاع پر پی ٹی آئی کے کارکن ملتان روڈ پر جمع ہو گئے اور پولیس اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے سڑک کو ٹریفک کے لئے بلاک کردیا ۔ بعد ازاں مقتول کے لواحقین اور کارکن لاش کے ہمراہ گورنر ہاﺅس کے باہر پہنچ گئے اور لاش کو سڑک پر رکھ کر دھرنا دیدیا۔پی ٹی آئی پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور ،رکن پنجاب اسمبلی شعیب صدیقی سمیت دیگر بھی احتجاج میں شرکت کے لئے مال روڈ پر گورنر ہاﺅس کے سامنے پہنچ گئے ۔ اس موقع پر خواتین نے مال روڈ کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا اور سڑک پر بیٹھ کر سینہ کوبی کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کرتی رہیں ۔اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے نامزد ملزم کو گرفتار کر نے کے باوجود چھوڑ دیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے مظاہرین سے مذاکرات کئے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو ہر صورت قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی ۔پی ٹی آئی میڈیا سیل کے مطابق پی ٹی آئی کا کارکن محمد حیات ےوسی 105مےں (ن) لےگ سے تعلق رکھنے والے افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری محمدسرور نے کہا کہ پنجاب مےں تحر ےک انصاف کے11کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذرےعے قتل کےا جا چکا ہے،پنجاب کے حکمران اور پو لےس ہمارے صبر کا امتحان نہ لے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران تحر ےک انصاف کی بڑھتی ہوئی مقبولےت سے خوفزدہ ہےں اورباقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تحر ےک انصاف کے کارکنوں کو قتل کےا جا رہا ہے جس کو کسی صورت برداشت نہےں کےا جا ئےگا اگر پولےس نے فوری طور پر قاتلوں کو گر فتار نہ کےا تو تحر ےک انصاف کے پاس سڑکوں پر آ کر احتجاج کر نے کے علاوہ کوئی آپشن نہےں بچے گا ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب مےں تحر ےک انصاف کے کارکنوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔کارکنوں کو قتل کر نےوالوں کوپنجاب حکومت اور (ن) لےگ کی پشت پناہی حاصل ہے اور ہم واضح کردےنا چاہتے ہےں اگر آج کے بعد تحر ےک انصاف کے اےک بھی کارکن کا قتل ہوا تو ہم نے بہت صبر کر لےا پھر ہم پورے لاہورکی ہر گلی ‘محلے کو جام کردےں گے اور پورے ملک مےں احتجاج کی کال دےں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تحرےک انصاف کے قتل ہونےوالوں کے ورثاءاور بچوں کی چےخےںوزےر اعظم اور وزےر اعلی کو بھی سن لےنی چاہےے اور پولےس کو فوی طور پرحکم دےں کہ وہ قاتلوں کو گر فتار کر ےں ۔انہوں نے کہا کہ تحرےک انصاف کسی قسم کی محاذآرائی نہےں چاہتی مگراسکے باوجود (ن) لےگ کے غنڈے اور بد معاش باز نہےں آرہے حکمرانوں کو اپنے غنڈوں اور بدمعاشوں کو لگام دےنا ہوگی ورنہ تحرےک انصاف اےک بار پھر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگی ۔تحر ےک انصاف چےئر مےن کے اےڈوئزر اعجاز چوہدری نے کہا کہ پنجاب کے حکمران قاتل بن چکے ہےں جو تحر ےک انصاف کے کارکنوں کو سر عا قتل کر رہے ہےں اور پو لےس بھی (ن) لےگ کے ساتھ مل چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحر ےک انصاف اپنے کارکنوں کی لاشےں اٹھا اٹھا کرتھک چکی ہے مگر اب ہم خاموش نہےں رہےں گے اور قاتلوں کو انکے انجام تک پہنچانے کےلئے احتجاج سمےت ہرآئےنی راستہ اختےار کےا جائےگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…