اسلام آباد(نیوزڈیسک) نریندر مودی کے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد جہاں لائن آف کنٹرول میں بھارتی جارحیت بڑھی وہیں ملک میں انتہا پسند ہندوو¿ں کے حوصلے بھی بڑھ گئے جس کی وجہ سے کہیں گائے کے گوشت پر پابندی لگی تو کہیں صرف شبے کی بنیاد پر مسلمانوں کو قتل کردیا گیا لیکن اب مودی کی پالیسیوں کے نتائج بی جے پی کو ملنا شروع ہوگئے ہیں اور اس کی تازہ مثال ریاست بہار کے انتخابات ہیں جس میں اسے بدترین شکست ہوئی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بہار میں لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کے سیاسی اتحاد نے بی جے پی کی سربراہی میں سیاسی اتحاد این ڈی اے کو بدترین شکست سے دوچار کیا ہے، ریاست کی 243 نشستوں میں سے 157 پر جنتا دل اتحاد نے کامیابی حاصل کرلی ہے جب کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو 75 نشستیں ہی مل پائی ہیں ، اس کے علاوہ دیگر جماعتوں نے 11 نشستیں اپنے نام کرلی ہیں۔ریاست کے دارالحکومت پٹنہ میں جے ڈی یو کے وسیع اتحاد کے دفتر کے سامنے جشن کا ماحول ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ریاست کے عوام کا زبردست حمایت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنی فتح کے باوجود باوقار رہیں گے جب کہ کانگریس کے رہنما احمد پٹیل نے کہا ہے کہ راشٹریہ جنتا دل اور جنتا دل یونائٹیڈ نے محنت کی اور این ڈی اے کے جھوٹے دعووں کو شکست دے دی۔بھارت کے سرکاری میڈیا کے مطابق نریندر مودی نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو فون کرکے انھیں جیت پر مبارک باد دی ہے۔
ریاست میں پہلی مرتبہ انتخابی عمل کا حصہ بننے والی جماعت آل انڈیا اتحاد بین المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ بہار میں شکست بی جے پی کی نہیں نریندر مودی کی ہار ہے کیونکہ بھارتی تاریخ میں مودی وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے بہار میں 35 سے زائد عوامی اجتماعات میں شرکت کی لیکن پھر بھی شکست کھائی۔
مذہبی انتہاپسندی مودی کولے ڈوبی، بہارکے ریاستی انتخابات میں بی جے پی کوبدترین شکست
8
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں