کابل نئی دہلی(نیوزڈیسک) کابل حکومت نے پاکستانی تشویش نظر انداز کرتے ہوئےایک مرتبہ پھر سے بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون بحال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ صدر عبدااللہ عبداللہ کی آمد کے بعد افغانستان نے پاکستان کی جائز تشویش کے احترام میں بھارت سے کرزئی دور کادفاعی تعاون غیر اعلانیہ طور پر معطل کر دیا تھا۔ صدر اشرف غنی کے ان خیرسگالی پر مبنی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی افغان طالبان کوافغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پرآنے پر مجبور کیا۔ افغان انٹیلی جنس حکام کی جانب سے ملاعمر کی موت کی اطلاع پر طالبان اپنے داخلی اختلافات کو حل کرنے کےلیے مذاکرات سے الگ ہوئے، دریں اثنا کابل اور دیگر شہروں میں بم دھماکوں اور طالبان کی دیگر کارروائیوں پر افغان انٹیلی جنس حکام کی جانب سے پاکستان میں ان کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا گیا۔ اس پس منظر میں افغانستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے روسی ساختہ ایم آئی 25اٹیک ہیلی کاپٹر خریدے گا۔ ان ہیلی کاپٹرز کے حصو ل کےلیے معاہدے پر دستخط کی غر ض سے افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمار ہفتہ کو نئی دہلی پہنچیں گے جہاں وہ اس معاہدے پر دستخط کرینگے۔