دمشق(نیوز ڈیسک) شام کے قصبے ماریا میں باغی دستوں کے خلاف جنگ میں شدت پسند تنظیم نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیے گئے۔ حکام نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ زہریلی گیس انہوں نے ایک باغی گروہ کے خلاف لڑتے ہوئے استعمال کی۔ کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین نے تصدیق کر دی ہے کہ گزشتہ دن ہلاک ہونے والا بچہ اسی زہریلی گیس کا شکار ہوا ہے۔ طبی امداد کے ادارے میڈیسن سانز فرنٹیئرز کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ اگست کے ماہ میں ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے چار متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کی۔ رپورٹ کے مطابق کیمیائی گیس سے متاثرہ افراد کو سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی اور ان کے جسم پر دانے نکل آئے تھے۔ مقامی باغیوں کا کہنا ہے کہ گیس کے شیل دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ علاقے سے مارے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق سفارتی زرائعے نے تصدیق کی ہے کہ کیمیائی ہتھیار دولت اسلامیہ اور باغی گروہ کے درمیان جھڑپوں میں استعمال ہوئے۔ واضح رہے کہ سلفر مسٹرڈ جو عام طور پر مسٹرڈ گیس کے نام سے جانی جاتی ہے کے باعث انسان کے اندرونی اعضا سمیت جلد، آنکھیں، اور نظام تنفس شدید طور پر متاثر ہوتا ہے۔ اس خدشے کا اظہار بڑھتا جا رہا ہے کہ دولت اسلامیہ شام اور عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔ اس سے قبل اگست میں امریکی فوج کا کہنا تھا کہ شمالی عراق میں کرد فوج پر حملہ کرنے والے ایک گروہ نے مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ امریکی حکام یہ خیال ظاہر کرتے ہیں کہ دولت اسلامیہ نے مسٹرڈ گیس شام سے حاصل کی تاہم شامی حکومت یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ ہتھیار تلف کرنے کے معاہدے کے تحت اپنے تمام ہتھیاروں کے ذخیروں کوختم کر چکی ہے