اسلام آباد (نیو ز ڈیسک)گزشتہ کئی سال سے ناسا اور دیگر سائنس دان شمسی طوفان کی پیش گوئی کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس طوفان کے نتیجے میں زمین کا بجلی اور انٹرنیٹ کا نظام تباہ ہوجائے گا جس نے ان کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں اسی لیے اب دنیا بھر کے سائنس دان سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں کہ اس آفت سے کیسے نجات حاصل کی جائے۔ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ متوقع شمسی طوفان زمین پر ایسی تباہی مچا سکتا ہے کہ جس سے دنیا نہ صرف تاریکی میں ڈوب جائے گی بلکہ انٹرنیٹ سمیت جدید ٹیکنالوجی بھی تباہی سے دوچار ہوسکتی ہے اور مواصلات سے لے کر پانی کی فراہمی تک ہر سسٹم تباہ ہوجائے گا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تباہی کا پتا صرف اس کی آمد سے 12 گھنٹے قبل ہی چل سکے گا۔ اس آفت کا سامنا کرنے کے لیے امریکا نے منصوبہ بندی کا آغاز کردیا ہے اور امریکی حکومت نے اپنی پہلی قومی خلائی موسمیاتی حکمت عملی اورایکشن پلان تشکیل دے دیا ہے تاکہ تباہ شدہ بجلی کے نظام کا متبادل نظام فوری کام کرسکے۔ناسا کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ شمسی طوفان کے چیلنج کا سامنا کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔ ناسا کے مطابق شمسی طوفان کا آغاز ایک زوردار دھماکے سے ہوگا جس میں خلا میں موجود ذرات پھٹ جائیں گے جن میں کچھ آگ کے گولے تو کمزور ہوں گے لیکن ایکس کلاس گولے اپنے اندر اربوں ہائیڈروجن بم کی طاقت رکھتے ہیں جو بڑی تباہی مچا سکتے ہیں لیکن سائنس دان ابھی تک یہ اندازہ نہیں لگا سکے کہ یہ شمسی طوفان کب ظہور پذیر ہوگا تاہم اس منصوبے کو بنانے کا مقصد انسانیت کو تباہی کا سامنے کرنے کے لیے تیارکرنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس شمسی طوفان سے دنیا کی معیشت کو46 کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں 1859 میں زمین کی سطح سے ٹکرانے والا شمسی طوفان کارنگٹن ایونٹ زمین کی تاریخ کا سب سے بڑا جیو میٹرک شمسی طوفان کہلاتا ہے جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی۔
مزیدپڑھیئے :جیوکے معروف اینکرکاریحام خان کوسونے کے ہارکاتحفہ ،جوطلاق کی وجہ بنا
مزیدپڑھیئے :کرسٹینابیکرنے عمران خا ن کے لئے اسلام کیوں قبول کیا۔۔؟