اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکی عوام اوباما کی پا لیسیو ں سے نا لا ں

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آن لائن)امریکہ میں رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے مطابق عام امریکی ’اسلامک اسٹیٹ‘ جیسے معاملات پر امریکی پالیسی سے خوش نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اوباما جہادی تنظیم اور افغانستان کی صورت حال سے بہتر انداز میں نہیں نمٹ رہے۔جرمن فرم جی ایف کے اور نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مشترکہ جائزے کے مطابق دس میں سے چھ امریکی اپنے صدر سے اِس لیے ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خطرے کو اب تک مناسب انداز میں کرش یا نمٹنے سے قاصر رہے ہیں۔ اِسی طرح ا±نہوں نے افغانستان میں امریکی کامیابی کے حوالے سے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ مجموعی طور پر اِن کا خیال ہے کہ جس طرح افغان عوام میںما یو سی پھیل رہی ہے اسی طرح امریکی عوام بھی شدت پسندی کے خلاف امریکی کامیابی سے مایوس ہے۔رائے عامہ کے جائزے کے مطابق اوباما جب اگلے برس اپنے منصبِ صدارت سے فارغ ہوں گے تو افغانستان میں متعین امریکی فوجی دستوں کو بغیر کسی مستقبل کی مناسب پلاننگ کے چھوڑ کر جائیں گے۔ اِس جائزے کے مطابق شام اور عراق میں دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے امریکیوں کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی بے اثر دکھائی دے رہی ہے اور اوباما کی پالیسی کے باعث اِن شورش زدہ ملکوں میں امریکی فوجی مداخلت کا دائرہ آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے۔شام اور عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی پیشقدمی کو روکنے اور اِس کے جہادیوں کو شکست دینے کے لیے قائم امریکی اتحاد کے لیے عوامی ہمدردی یا حمایت کا گراف بھی زوال پذیر ہے۔ امریکی اتحاد کا قیام گزشتہ برس سامنے آیا تھا۔ لوگوں کو امریکی صدر کی خارجہ پالیسی پر بھی تشویش ہے کیونکہ یہ عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے میں واضح طور پر کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ تاہم چالیس فیصد لوگ اِس صورت حال سے متفق دکھائی دیتے ہیں۔ اِن کا خیال ہے کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اوباما کی کوششیں بظاہر دیکھی جا سکتی ہیں لیکن وہ کامیابی سے دور ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ سن 2017 کے اوائل میں جب اوباما کی مدتِ صدارت ختم ہو گی تو مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات کے تحفظ کے حوالے سے کوئی بڑا کردار ادا کرنے سے امکاناً دور ہوں گے۔ ا±ن کے دور میں مشرق وسطیٰ میں جنگی صورت حال جیسے تین مسلح تنازعات جوں کے توں ہی رہ سکتے ہیں۔ اوباما کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان حالات میں امریکی صدر کی کوششوں نے صورت حال کو بہتری کی جانب لے کر جانے کے بجائے مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ڈونلڈ ہیمنڈ کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادی تو اوباما کی پالیسی کو دیکھ کر قہقہے لگا رہے ہیں کیونکہ سب کچھ ویسے کا ویسا ہے اور ا±ن کی کامیابی کا سلسلہ جاری ہے۔ پورٹ لینڈ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی خاتون پیٹی واٹسن کا خیال ہے کہ دلدل جیسی صورت حال میں کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکتا اور اوباما تو بہرحال اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ حالات بہتر ہو سکیں۔ یہ سروے امریکی صدر کے شمالی شام میں خصوصی آپریشن میں شریک ہونے والے پچاس فوجیوں کی تعیناتی کے اعلان کے تناظر میں مکمل کیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیئے :جیوکے معروف اینکرکاریحام خان کوسونے کے ہارکاتحفہ ،جوطلاق کی وجہ بنا
مزیدپڑھیئے :کرسٹینابیکرنے عمران خا ن کے لئے اسلام کیوں قبول کیا۔۔؟



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…