لاہور/رائے ونڈ(نیوزڈیسک) سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں زمین بوس ہونے والی چار منزلہ فیکٹری کے ملبے سے مزید پانچ لاشیں نکال لی گئیں جس سے ہلاکتوںکی مجموعی تعداد 23ہو گئی جبکہ ملبے کے نیچے سے زندہ نکالے گئے افراد کی تعداد110تک پہنچ گئی، زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے ،پاک فوج اورریسکیو اداروں کی طرف سے ہیوی مشینری سے کام روک کر ملبے کے نیچے کسی بھی زندہ شخص کی تلاش کےلئے جدید آلات سے ٹیکنیکل سرچ آپریشن کیا گیا تاہم مزید کوئی سراغ نہ ملنے کے بعد مشینری کے ذریعے دوبارہ ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا ،ڈی سی او اور ریسکیو اداروں کے مطابق تہہ خانے کے علاوہ چھتوں کے ملبے کے نیچے مزید کسی انسانی جان کا زندہ بچ جانا معجزہ ہی ہوگا ۔تفصیلات کے مطابق پاک فوج سمیت دیگر امدادی اداروں اور فلاحی تنظیموں نے بدھ کے روز سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں زمین بوس ہونے والی فیکٹری کا ملبہ ہٹانے اور ریسکیو آپریشن کا کام مسلسل دوسرے روز بھی جاری رکھا ۔میڈیا رپورٹس اور ایدھی ترجمان کے مطابق گزشتہ روز ملبے کے نیچے سے مزید پانچ لاشیں نکال لی گئیں جس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 23ہو گئی ہے ۔ جبکہ ملبے کے نیچے سے گزشتہ روز تک زندہ نکالے گئے افراد کی تعداد 110تک پہنچ گئی ۔ہسپتال ذرائع کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کاخدشہ ہے ۔ دوسری طرف پاک فوج ، ریسکیو 1122، ایدھی ، فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن، بحریہ ٹاﺅن سمیت دیگر فلاحی تنظیموں کے رضا کار مسلسل دوسرے رو ز بھی ریسکیو اور ملبہ ہٹانے کے کام میں مصروف رہے ۔کچھافراد کے ملبے کے نیچے زندہ ہونے کی اطلاعات پر ہیوی مشینری سے کام روک کر جدید آلات کے ذریعے ٹیکنیکل سرچ آپریشن کیا گیا تاہم اس میں ملبے کے نیچے سے کسی شخص کے زندہ ہونے کا سراغ نہ مل سکا اور بعد ازاں دوبارہ ہیوی مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا ۔ ڈی سی او اور دیگر امدادی اداروں کے مطابق تہہ خانے کے سوا چھتوں کے ملبے کے نیچے سے کسی بھی انسانی جان کا زندہ بچ جانا اب معجزہ ہی ہو سکتا ہے ۔ریسکیو 1122کے ذمہ داران کے مطابق فیکٹری ایک بڑے رقبے میں پھیلی ہوئی تھی اور چار منزلہ عمارت کے ملبے کو ہٹانے میں مزید دو سے تین روز لگ سکتے ہیں ۔علاوہ ازیں گزشتہ روز صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت راجہ اشفاق سرور ، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق ، امیر جماعتہ الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید سمیت دیگر نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا ۔