ریاض (نیوزڈیسک)سعودی عرب میں نجی شعبے کے ورکرز کی دوچھٹیوں کی تجویز کی راہ میں بڑی رکاوٹ کھڑی ہوگئی ۔ ایک طرف سعودی حکومت غیر ملکی ورکرز کیلئے سہولت پیدا کرنا چاہ رہی تو دوسری جانب شوری کونسل حکومتی فیصلے کیخلاف میدان میں آ گئی ہے ۔ سعودی عرب کے چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کونسل نے نجی شعبوں میں ہفتے میں دو چھٹیوں کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کر دی ۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے لیبر قانون میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق روزانہ کے ورکنگ ٹائم اور چھٹیوں سے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ سعودی شوری کونسل اس مسئلے کوجلد ایجنڈے کے طور پر حکومت کے ساتھ اٹھائے گی۔ لیبر قانون میں کی گئی ترمیم کے مطابق کوئی ورکر خواہ وہ خاتون ہے یا مرد روزانہ نو گھنٹے سے زائد کام نہیں کر سکے گا اور ہفتے میں کام کے دورانہ کل 45گھنٹوں پر محیط ہوگا ۔ نئی ترمیم میں مسلمان ورکرز کے کام کا دورانیہ اور بھی کم کر دیا گیا ہے جس کے مطابق مسلمان ورکرز سے روزانہ سات گھنٹے سے زائد کام نہیں لیا جا سکے گا جبکہ ہفتے میں ان کے کام کا دورانیہ کل 35گھنٹے بنے گا اس سے زائد کام لینے کا اختیار نہ ہوگا ۔ ورکرز کے لئے ایک اور خوشخبری یہ بھی رکھی گئی ہے کہ انہیں ہفتے میں دو چھٹیاں ہونگی اور ان کے پیسے بھی نہیں کٹیں گے ۔ تمام ورکرز کو دی گئی ہفتہ میں دو چھٹیوں میں ایک روز جمعة المبارک ہے ۔ امیدوار اتوار کی چھٹی ہفتے کے کسی اور دن سے بھی تبادلہ کر سکتے ہیں ۔ ترمیم میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ورکرز کو ان کے مذہبی فرائض کی انجام دہی کی مکمل اجازت دی جانی چاہیے ۔ سعودی چیمبر آف کامرس کی کونسل کی لیبر مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین منصور ال شاتری کا کہنا ہے کہ ورکرز کے لئے کے جانے والے مثبت اقدامات کی قطعی طور پر مخالف نہیں ہیں تاہم لیبر کمٹی یقین دلانا چاہتی ہے کہ یہ بدلاﺅ صرف سعودی باشندوں اور دیگر عرب ریاستوں کے ورکرز پر اثر انداز ہو گا ۔