سانتا لوسیا:ہنڈورس میں 11 ہزار مگر مچھ کئی ہفتے بھوکے رہے کیونکہ ان کو کھانا کھلانے والے خاندان کے اثاثے امریکہ نے منجمد کر دیے تھے۔تاہم ان مگرمچھوں کو منگل کو کھانا دے دیا گیا ہے۔ہنڈورس کی بااثر روزینتھل خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کے اِس فارم ہاؤس میں مگرمچھوں کی افزائش اِن کی جلد اور گوشت کے لیے کی جاتی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے گزشتہ مہینے منشیات کی سمگلنگ کے الزامات کے بعد اْن کے اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔ہنڈورس کی ایک کمپنی نے فارم ہاؤس پر موجود مگرمچھوں اور چند شیروں کے کھانے کے لیے گائے کی دو ٹن انتڑیاں عطیہ کی تھیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے 7 اکتوبر کو جیمی روزینتھل، اْن کے بیٹے یانی اور بھتیجے ینکل کے اثاثے منجمد کیے تھے۔ینکل روزینتھل کو گذشتہ روز مایامی ائیر پورٹ سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔امریکہ نے تینوں افراد پر منی لانڈرنگ اور منشیات کی سمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔یہ بات سامنے آنے کے بعد کہ جب سے روزینتھل خاندان کے اثاثے منجمد ہوئے ہیں، جانور بھوکے ہیں تو جمعے کو ہنڈورس کے زیر انتظام جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کی جانب سے 1,500 کلو مرغی فارم ہاؤس کو فراہم کردی گئی۔لیکن مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فارم کے ملازمین نے تنخواہوں کی ادائیگی تک جانوروں کو کھانا دینے سے انکار کردیا ہے۔جنگلات کے تحفظ کے ادارے کا کہنا ہے کہ وہ جلد ملازمین کے ساتھ معاہدے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرلیں گے۔منگل کو یہ اعلان کیا گیا تھا کہ فارم ہاؤس کو مسلسل غذا فراہم کرنے والی مقامی کمپنی کی جانب سے دو ٹن گائے کی انتڑیاں عطیہ کی گئی ہیں۔ جس کے بعد جانوروں کو گائے کی انتڑیاں اور مرغیاں دونوں کھلا دی گئی ہیں۔فارم کے مینیجر کا کہنا ہے کہ ’دو سے تین روز‘ میں جانوروں کی غذا ختم ہو جائے گی۔30 ایکڑ کے فارم میں 11 ہزار مگر مچھ اور 7 شیر موجود ہیں۔