اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے اراکین سینیٹ کو ایوان کی کارروائی کے دوران اپنے بحث ومباحثوں کے دوران آمروں کا حوالہ دینے سے روک دیا۔ جب وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پرویز مشرف کا حوالہ دیاکہ وہ کہتے ہیں کہ ’ایکشن اسپیک لاو¿ڈر دین ورڈز‘ تو رضا ربانی نے انھیں جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کون مشرف؟ آپ نے مشرف کا نام کیوں لیا، آئندہ ایوان میں اس کا نام نہ سنوں، کسی رکن پارلیمنٹ کواس بات کی ہرگز اجازت نہیں دوں گا کہ وہ مستقبل میں ایوان میں اپنی بحث کے دوران کسی آمر کا حوالہ دیں۔3 نومبر 2007 کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ جب ایک آمر نے ملک میں ایمرجنسی لگائی تو پارلیمان نے ملکی تاریخ میں پہلی بار اس کی توثیق نہیں کی، تمام سیاسی جماعتوں، وکلا اور سول سوسائٹی نے طویل جدوجہد کے بعد جمہوریت بحال کرائی۔ قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ ایف بی آر کے پاس وزیراعظم نواز شریف کے 1992 سے 1994 تک کا ٹیکس ریکارڈ نہیں، انھوں نے اس دوران زیرو ٹیکس جمع کرایا اور 1995 میں 470 روپے ٹیکس دیا، کہیں ایسا تو نہیں کہ اس وجہ سے ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے۔ اس دوران رضا ربانی نے انھیں روکتے ہوئے کہا کہ آئندہ دنوں میں وزیرخزانہ کو اس کی وضاحت کے لیے کہوں گا۔پاکستان کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب نہ ہونے سے متعلق تحریک التوا پر اپوزیشن ارکان نے کہا کہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ کس نے ہمیں ووٹ نہیں دیا، یہ دفتر خارجہ کی بڑی نااہلی ہے، وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ بدقسمتی سے 121 ووٹ پول نہ ہونے سے ہمیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، چیئرمین نے معاملہ خارجہ امور کمیٹی کو بھجواتے ہوئے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔سابق سی آئی اے اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کی جانب سے پاکستان کے مواصلاتی ڈیٹا کی جاسوسی کے حوالے سے بیان پر شاہی سید کی تحریک التوا پر حکومت کی جانب سے جواب نہ آنے پر چیئرمین نے سیکریٹری کیبنٹ ڈویڑن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو ارسال کر دیا اور 10نومبر کو رپورٹ طلب کرلی۔ چیئرمین نے اسلام آباد میں نیشنل لا یونیورسٹی کے قیام سے متعلق رپورٹ بھی ایک ماہ میں طلب کرلی۔ ایوان کو تحریری طور پر بتایا کہ یکم جنوری 2010ءتا 22 اکتوبر 2015ئ ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں 87 شہری شہید اور407 زخمی ہوئے۔اپوزیشن ارکان نے ایل این جی کی درآمدی قیمت ظاہر نہ کرنے پر ایوان سے احتجاجاً واک آﺅٹ کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے بتایا اب تک جتنے بھی ایل این جی کے کارگو آئے سب کی قیمتیں ایوان کو فراہم کی ہیں۔ چیئرمین نے ہدایت کہ تمام جہازوں کی الگ الگ قیمتیں ایک بار پھر ایوان کو فراہم کی جائیں۔ بعدازاں اجلاس آج جمعرات کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔