اسٹاک ہوم(نیوزڈیسک)ایران میں پناہ گزین افغان باشندوں کو شام اور دوسرے ملکوں کی جنگ میں اجرتی قاتل کے طور پر بھرتی کیے جانے کی پالیسی کے بعد بڑی تعداد میں پناہ گزین ایران سے نکلنا شروع ہو گئے۔ایک رپورٹ کے مطابق جنگ میں جھونکے جانے کے خوف سے 11 ہزار افغان پناہ گزین ایران سے نکل چکے ہیں۔سویڈن کے ایک ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران میں مقیم افغان پناہ گزینوں میں 11 ہزار نے ملک چھوڑ دیا ہے۔ ان میں سے بیشتر کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ انہیں خدشہ تھا کہ ایرانی حکومت انہیں دوسرے ملکوں میں جنگ کے ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ ان کے کئی اقارب اب تک شام اور دوسرے ملکوں میں ایران کی پراکسی وار لڑ رہے ہیں۔سویڈش ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران سے فرار کے بعد کم عمر افغان جنگجو واپس اپنے ملک میں نہیں بلکہ سویڈن سمیت یورپ کے دوسرے ملکوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ سویڈن میں پہنچنے والے افغان پناہ گزین براہ راست افغانستان سے نہیں بلکہ ایران سے فرار کے بعد یہاں پہنچے ہیں۔ سویڈن پہنچنے والیافغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے فرار ہوئے کیوں کہ ایرانی حکومت انہیں شام میں جنگ کے لیے بھرتی کرنا چاہتی تھی۔ریڈیو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال 2015ء کے دوران یورپ پہنچنے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں موجود افغان پناہ گزین کیمپوں میں غربت اور بے روزگاری سے ایران فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان شہریوں کو تنخواہوں اور دیگر مراعات کے بدلے میں شام میں سرگرم شیعہ ملیشیا کے لیے بھرتی کر رہا ہے۔ انہیں ایران میں پہلے عسکری تربی دی جاتی ہے جس کے بعد شام بھیج دیا جاتا ہے۔خیال رہے کہ ایران میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی شام میں لڑائی کی موجودگی کی اطلاعات ماضی میں بھی آتی رہی ہیں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ 2011ء کے بعد سے ایران میں موجود افغان پناہ گزینوں کو شام کی جنگ کے لیے 500 ڈالر ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کیا جاتا رہا ہے۔
مزیدپڑھیئے: عارف نظامی کے ریحام خان کے بارے میں ایسے انکشافات کہ پوری قوم ششدررہ گئی