کراچی (نیوزڈیسک ) معروف تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ عمران خان ریحام کی طلاق کے بارے میں سوال کونظراندازکردیتے توبہترتھا،عمران خان کو طلاق کے معاملہ پر سوال نظرانداز کردینا چاہئے تھا، صحافی کو ڈانٹنے کی ضرورت نہیں تھی، عمران خان نے سوال کے جواب میں صحیح رویہ اختیار کیا صحافی نے جس طریقے سے سوال پوچھا اس کے جواب میں عمران خان کا ردعمل درست تھا، سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عمران خان کو طلاق کے معاملہ پر سوال نظرانداز کردینا چاہئے تھا، انہیں صحافی کو ڈانٹنے کی ضرورت نہیں تھی، عمران خان نے صحافی کے سوال کے جواب میں بالکل صحیح رویہ اختیار کیا، صحافی کا سوال نرم پیرائے میں ہونا چاہئے تھا، صحافی نے جس طریقے سے سوال پوچھا اس کے جواب میں عمران خان کا ردعمل درست تھا، معروف سیاسی تجزیہ کارامتیا ز عالم، حسن نثار، شہزاد چوہدری، مظہر عباس اور بابر ستار نے ان خیالات کا اظہارایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ امتیازعالم نے کہا کہ عمران خان کو طلاق کے معاملہ پر سوال نظرانداز کردینا چاہئے تھا، انہیں صحافی کو ڈانٹنے کی ضرورت نہیں تھی، صحافی کو بھی سوال کرتے ہوئے معاملہ کی حساسیت کا خیال رکھنا چاہئے، صحافی کا سوال نرم پیرائے میں ہونا چاہئے تھا، ریحام خان سے علیحدگی اور بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے بعد عمران خان مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، میڈیا سیاستدان کی زندگی کے ذاتی پہلوبھی عوام کے سامنے لاتا ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ عمران خان صحافی کو ڈانٹنے کے بجائے سوال کا جواب دینے سے انکار کرسکتے تھے، ریحام سے شادی اور طلاق عمران خان کا ذاتی معاملہ تھا تو انہوں نے شادی کا اعلان پریس کانفرنس میں کیوں کیا اور طلاق کی ٹوئٹ کرنے کی کیا ضرورت تھی، عمران خان اگر شادی اور طلاق کے معاملہ پر میڈیا کو شامل کریں گے تو میڈیا اس بار ے میں ضرور سوال کرے گا، صحافی کیلئے کسی بھی سوال کا وقت بہت اہم ہوتا ہے، ایک مہینے بعد عمران خان سے طلاق کے سوال کی اہمیت نہیں رہے گی، صحافی کے سوال کا طریقہ ضرور غلط ہوسکتا ہے مگر یہ سوال آج ہی کیا جانا تھا۔ حسن نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان نے صحافی کے سوال کے جواب میں بالکل صحیح رویہ اختیار کیا، پاکستان کا کلچر باقی دنیا سے مختلف ہے اس لئے عمران خان سے کیے گئے بیہودہ سوال پر ان کا ردعمل بھی مختلف ہی آنا تھا، سوال کرنے والے صحافی کے منہ پر جواب میں تھپڑ بھی مارا جاسکتا تھا، عمران خان سے علیحدگی سے متعلق سوال کا وقت صحیح نہیں تھا، یہ سوال چھ مہینے بعد اور تمیز کے دائرے میں کیا جانا چاہئے تھا۔ بابر ستار نے کہا کہ صحافی کا عمران خان سے طلاق کے معاملہ پر سوال بالکل غلط تھا، سوال میں عوامی مفاد کی کوئی بات نہیں تھی، ایسے سوالات نہیں کیے جانے چاہئیں، عوامی شخصیات کی ذاتی زندگی میں جھانکنے کی بھی ایک حد ہونی چاہئے، میڈیا کو اپنی حدود کا خیال رکھنا ہوگا، میڈیا کے لوگ بھی اب عوامی شخصیات بن گئے ہیں ، کل کوئی ان کے گھروں میں گھس کر بھی ذاتی سوالات کرسکتا ہے۔ شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ صحافی نے جس طریقے سے سوال پوچھا اس کے جواب میں عمران خان کا ردعمل درست تھا، عمران خان کے سخت الفاظ یقینا صحافی کو برے لگے ہوں گے لیکن ان الفاظ کی کاٹ صحافی کے سوالات سے کم تھی، عمران خان کے جواب میں تصحیح کا پہلو نمایاں تھا، عمران خان سے طلاق کے متعلق سوال پوچھنے کا آج موقع محل نہیں تھا، یہ سوال کچھ مہینوں بعد بھی پوچھا جاسکتا تھا۔