قاہرہ(نیوز ڈیسک)مصر کے جزیرہ نما سینا میں روسی طیارے کی تباہی کی تحقیقات جاری ہیں اور روس کے ایک سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ طیارہ زمین سے ٹکرانے سے قبل فضا میں ہی ٹوٹ گیا تھا۔روس کے محکمہ شہری ہوابازی کے سربراہ وِکٹر سوروچنکو کے بقول یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ طیارہ کیونکر ٹوٹا۔اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وِکٹر سوروچنکو کا کہنا تھا کہ طیارے کا ملبہ 20 مربع کلومیٹر تک بکھرا ہوا ملا ہے۔روس میں ملکی تاریخ کے سب سے تباہ کن طیارہ حادثے پر اتوار کو ایک دن کا سوگ منایا گیا ہے اور روسی حکومت کا ایک طیارہ اتوار کی شام مصر سے 160 سے زیادہ افراد کی لاشیں لے کر سینٹ پیٹرز برگ کے لیے روانہ ہوا ہے۔اس سے قبل حادثے کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے بتایا تھا کہ انھیں اب تک 224 میں سے 163 لاشیں ملی ہیں اور انھوں اپنی تلاش کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے تاکہ طیارے کا باقی ملبہ اور لاشیں تلاش کی جا سکیں۔سنیچر کو کوروس کی گلیماویا نامی کمپنی کا ایئر بس اے 321 طیارہ حسانا نامی صحرائی علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور اس پر سوار تمام 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اب تک 163 لاشیں تلاش کر لی گئی ہیں لیکن کچھ لاشیں طیارے کے بڑے ملبے سے کافی دور سے ملی ہیں، جس کے بعد اب تلاش کا دائرہ 15 کلومیٹر تک بڑھا دیا گیا ہے۔حکام نے طیارے کے دونوں بلیک باکس اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر بھی تلاش کر لیا ہے اور اس حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔روس اور مصر دونوں نے نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ طیارہ تنظیم کے جنگجوؤں نیگرایا ہے۔یاد رہے کہ صحرائے سینا میں نام نہاد دولت اسلامیہ کی شاخ نے معاشرتی رابطوں کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا تھا کہ روسی مسافر طیارہ انھوں نیگرایا ہے۔مصر کے وزیر اعظم نے دولتِ اسلامیہ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثے کی وجوہات میں تکنیکی وجہ زیادہ قرین قیاس ہیں۔وزیرِ اعظم شریف اسماعیل کا کہنا تھا کہ ماہرین نے تصدیق کر دی ہے کہ طیارہ جس بلندی پر پرواز کر رہا تھا (31 ہزار فٹ) اسے اتنی بلندی پر ان ہتھیاروں کے ذریعے نہیں گرایا جا سکتا جن کے بارے میں جنگجوؤں کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ان ہتھیاروں سے طیارہ مار گرایا ہے۔ادھر تین ایئرلائنز، الامارات، ایئر فرانس اور لفتھانسا نے مزید تفصیلات آنے تک جزیرہ نما سینا کے اوپر سے پرواز نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔