لاہور(نیوزڈیسک )سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف 20روز قبل ہونے والے این اے 122کے ضمنی انتخاب میں سخت مقابلے اور حکومتی امیدوار کی صرف چند سو ووٹوں سے کامیابی پر خوشی فہمی کا شکار ہو گئی تھی جو اسے لے ڈوبی ،پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ کے رہنماﺅں کی بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی میں شمولیت کیوجہ سے بھی ووٹروں نے اپنا وزن مسلم لیگ (ن) کے پلڑے میں ڈالنے کو ترجیح دی ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد پی ٹی آئی کو اپنے طرز سیاست خصوصاً حد سے زیادہ احتجاجی سیاست کے انداز میںتبدیلی لانی ہو گی اور عوام کے ایشوز کو اجاگر کرنا ہوگا۔ سیاست پر نظر رکھنے والوں کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت اور امیدواروں میں ایک بات قدر ے مشتر ک ہے کہ دونوں قبل از وقت نتائج اپنے حق میں آنے کی امید باند ھ لیتے ہیں اور زمینی حقائق کے مطابق جدوجہد نہیں کرتے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت این اے 122کے ضمنی انتخاب میں کانٹے دار مقابلہ اور پی پی 147میں جیت کے بعد پی ٹی آئی کا بلدیاتی انتخابات میںنتائج اپنے حق میں آنے کی امید لگاکر اطمینان سے بیٹھنا تھا لیکن ان کی یہ خوش فہمی ہی انہیں لے ڈوبی ۔