نیویارک(نیوزڈیسک)ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ روز بروز بڑھتے خفیہ دفاعی بجٹ اور مشرقِ وسطیٰ میں فوج کی غیر تسلی بخش نگرانی نے اس خطے کو بدعنوانی کا حساس اور انتہا پسندانہ تشدد کا آسان ہدف بنا دیا ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں بدعنوانی کی سطح جانچنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ جمعرات کو ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یہ خطہ ایک سے زائد مسلح تنازعات کی زد میں ہے۔رپورٹ کے مطابق اس میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے خلاف عراق اور شام میں جاری لڑائی، شام کی خانہ جنگی، لیبیا میں مسلح ملیشیا گروہوں کی بدنظمی اور یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں جاری باہمی فضائی مہم شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق ان تمام تنازعات میں فوجی بجٹ ایندھن کی طرح پ ھون کا جاتا ہے۔گذشتہ برس مراکش سے ایران تک پھیلے 17 ممالک نے 135 ارب ڈالر اپنی افواج پر خرچ کیے۔ رپورٹ میں اسرائیل یا فلسطین کو شامل نہیں کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اردن اور تیونس کے سوا خطے کا کوئی بھی ملک فوجی اخراجات کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کرتا۔مثال کے طور پر مصر میں عسکری بجٹ کا تخمینہ چار ارب 40 کروڑ ڈالر ہے۔ یہ ریاستی راز ہے اور فوج کے ذاتی بینک اکاو ¿نٹ ہمیشہ نگرانی سے بالاتر رہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اخراجات پر اکثر کوئی روک ٹوک نہیں کی جاتی۔ سعودی عرب اپنے اتحاد کو مستحکم بنانے کے لیے ہتھیاروں کی خریداری کرتا ہے۔ اسی لیے وہ مختلف ممالک سے ایک جیسے ہتھیاروں کے نظام خریدتا ہے۔اس کے علاوہ شاہی خاندان کا کوئی فردِ واحد بھی ہتھیاروں کی خریداری کر سکتا ہے، جس کے باعث انتشار میں اضافہ ہو رہا ہے اور بدعنوانی کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے دفاع اور سلامتی کی ڈائریکٹر کیتھرین ڈکسن کا کہنا ہے کہ ’عسکری بدعنوانی نے حقیقی معنوں میں دفاعی اداروں کی قانونی حیثیت کو بہت کمزور کر دیا ہے۔دولتِ اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیمیں بدعنوانی کے حوالے سے عوامی عدم اطمینان کو اپنے پروپیگنڈے کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔کیتھرین ڈسکن کے مطابق ’عوام کو اپنے اداروں پر اعتماد نہیں ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ عدم استحکام کا خطرہ بڑھانے کی وجہ بن سکتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بدعنوانی دہشت گردی کی فضا کو جنم دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔