اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مہاجرین کی آڑمیں جرمنی آنے والے افغان اور پاکستانی تارکین وطن کوواپس جاناہوگا،جرمن وزیرداخلہ

datetime 29  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن (اوصاف ویب ڈیسک)…… جرمنی کے وزیر داخلہ ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد قبول نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے نوجوان افغان مہاجرین پر زور دیا کہ وہ اپنے وطن لوٹ جائیں اور وہاں جا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔تھوماس ڈے میزیئر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھاکہ رواں ماہ، اور رواں سال بھی، یہ دیکھا گیا ہے کہ افغانستان سے یورپ آنے والے مہاجرین کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے،یہ بات قبول نہیں کی جا سکتی، ہم افغان حکومت کو بتا چکے ہیں کہ ہم یہ نہیں چاہتے۔واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے بحران زدہ علاقوں، بالخصوص شام اور عراق سے، مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے، جس سے اس براعظم میں بحران کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔شام اور عراق کے علاوہ افغانستان سے بھی مہاجرین یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔جنوبی یورپی ممالک، سپین، یونان اور اٹلی ان تارکین وطن کی پہلی منزل ضرور ہوتے ہیں، تاہم یہ مشرقی یورپ سے گزر کر شمالی اور مغربی یورپی ممالک کو اپنی منزل بنا رہے ہیں۔بہت سے پاکستانی بھی ملک چھوڑ کر یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔جرمنی اور یورپی یونین کا شامی اور عراقی مہاجرین کیساتھ رویہ مخلصانہ ہے۔ان ممالک کے عوام کو شدت پسند اسلامی تنظیم داعش کی بربریت کا سامنا ہے۔شام میں صدر بشار الاسد کی افواج بھی مبینہ طور پر شہریوں پر بمباری کر رہی ہیں۔یہاں سے آنے والے افراد کا کیس یورپی یونین کی نظروں میں خالص ہے۔
افغانستان کی صورت حال بھی دگرگوں ہے، تاہم جرمنی اور یورپی یونین کا خیال ہے کہ وہاں حالات اتنے بھی خراب نہیں کہ ایک بڑی تعداد میں وہاں سے آنے والوں کو یورپ میں پناہ دی جائے۔جرمن حکومت کہہ چکی ہے کہ مہاجرین کے کیسز کو دیکھا جائے گا اور ان کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کون یورپ میں پناہ کے قابل ہے اور کون نہیں۔جرمن وزیر داخلہ نے بیان اسی تناظر میں دیا ہے۔افغانستان کے عوام کو یہ امید نہیں کرنی چاہیے کہ وہ یہاں رہ پائیں گے۔ان کا کہنا تھا کو افغانوں کے کیسز کو انفرادی سطح پر دیکھا جائے گا اور اس کے بعد حکومت اس بارے میں کوئی فیصلہ دے گی۔ پاکستان سے ہجرت کر کے یورپ آنے والوں کے لیے بھی یہ ایک مثال کی طرح ہے۔اس سے قبل کئی جرمن عہدیدار بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ مہاجرین کی آڑ میں آنے والے پاکستانی تارکین وطن کو واپس جانا ہوگا کیونکہ ان کے کیسز مشرق وسطی سے اآنے والے مہاجرین کی طرح درست قرار نہیں دئیے جاسکتے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…