واشنگٹن(نیوزڈیسک)سابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کے ہلاکت کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے ایبٹ آباد میں اسامہ کی رہائش گاہ پر چھاپے کے احکامات جاری کیے جانے سے قبل اوباما انتظامیہ کے 4 وکلاءنے قانونی پیچیدگیوں کو ہموار کرنے کے حوالے سے کام کیا تھا۔نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے کونسل جنرل اسٹیفن پرسٹن، نیشنل سیکیورٹی کونسل کے لیگل ایڈوائزر میری دیروسا، پنٹاگون کے جنرل کونسل جیح جونسن اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف لیگل ایڈوائز (ا ±س وقت کے ریئر ایڈمرل) جیمز کرافورڈ نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی صورت میں قانونی وجوہات کے حوالے سے کام کیا تھارپورٹ کے مطابق چاروں وکلاءکا کام اس حد تک خفیہ رکھا گیا تھا کہ وائٹ ہاو س کی جانب سے انھیں معلومات افشا ہونے کے ڈر سے اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ وکیل، اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر سے بھی مشاورت لینے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ایرک ہولڈر کو آخری وقت میں یکم مئی 2011 کو ا ±س وقت بریفنگ دی گئی جب تمام قانونی سوالات کو حل کرلیا گیا تھارپورٹ کے مطابق وکلاءنے خود سے تحقیق کی، انتہائی محفوظ لیپ ٹاپس پر خفیہ تجاویز تحریر کیں اور انتہائی قابل اعتماد کوریئر کے ذریعے انھیں ارسال کیا گیاوکلاءنے چھاپے سے چند دن قبل 5 تجاویز تیار کیں تاکہ آپریشن کے دوران کسی گڑ بڑ کی صورت میں ا ±س کی وضاحت کی جاسکے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ وکلاءکی جانب سے قانونی تجزیے سے مطمئن ہونے کے بعد ہی اوباما انتظامیہ نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاو ¿نڈ پر چھاپے کی اجازت دی تھی، جبکہ کانگریس کو بھی اس حوالے سے کافی تاخیر کے بعد اعتماد میں لیا گیا تھاچھاپے سے قبل جیح جونسن نے پاکستان کی اجازت اور علم میں لائے بغیر اس کی حدود میں کارروائی کے حوالے سے بھی تجویز تحریر کی تھی، کیوں کہ عالمی قوانین کے مطابق اگر دو ممالک حالت جنگ میں نہ ہوں تو وہ اجازت کے بغیر ایک دوسرے کی حدود میں کارروائی نہیں کر سکتے.رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر پاکستان سے مدد لی گئی تو اسامہ بن لادن کے فرار کی راہ پیدا ہوسکتی ہے.رپورٹ میں ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اوباما انتظامیہ نے اسامہ کو ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا، جب کہ ان امکانات پر بھی غور کیا گیا تھا کہ اگر اسامہ نے ہتھیار ڈالنے کی کوشش کی تو بھی انھیں گولی مارنا قانونی ہوگا، کیوں کہ ہوسکتا ہے انھوں نے خودکش جیکٹ پہن رکھی ہو۔تاہم امریکی ٹیم کو مزاحمت کے سامنے کا امکان تھا لہذا انھوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال پر بھروسہ کیارپورٹ کے مطابق ایک قانونی سوال یہ تھا کہ کیا ایک ممکنہ اسلامی مزار بننے سے بچنے کے لیے اسامہ کی لاش کو سمندر میں دفن کیا جاسکتا ہے اس حوالے سے کرافورڈ کی جانب سے دی گئی تجویز میں کہا گیا کہ سمندر میں دفن کیا جانا .مذہبی طور پر قابل قبول ہے اور یہ بے حرمتی کے ذمرے میں نہیں آتا۔اسامہ کے مبینہ کمپاو نڈ کو بم سے اڑانے کے حوالے سے یہ قانونی وضاحت پیش کی گئی کہ اگر ایسا ہوا تو اس میں معصوم لوگ بھی ہلاک ہوسکتے ہیں جبکہ اس طرح سے اسامہ کی ہلاکت کی تصدیق بھی مشکل ہوجائےگی۔