دبئی /تہران(نیوزڈیسک)ایران نے شامی تنازع کے حل کے لیےامریکاکی دعوت دعوت قبول کرتے ہوئے ویانا مذاکرات میں شرکت کا اعلان کیا ہے ۔مذاکراتی عمل کا اآغاز آج سے کیا جائے گا ،ایرانی حکام کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور 3ڈپٹی ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں شریک ہونگے ،جس کا مقصدشامی تنازع کے سیاسی حل کی کوشش ہے ،مذاکرات میں روس ، ترکی، امریکاکے وزراء خارجہ بھی شرکت کرائیںگے جبکہ فرانس ، مصر ،لبنان،عراق اور یورپی یونین بھی جمعہ سے مذاکرات میں شامل ہوجائیںگے ۔دوسری جانب سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ویانا مذاکرات میں اندازہ ہو جائے گا کہ روس اور ایران شامی بحران کے سیاسی حل میں کس حد تک سنجیدہ ہیں ، اگر ماسکو اور تہران شام کے معاملے پر واقعی سیاسی حل کے خواہاں ہیں تو ٹھیک ،لیکن اگر ایسا نہیں تو پھر ہم اپنا وقت برباد نہیں کریں،سعودی وزیر خارجہ عادل بن أحمد الجبير نے انے برطانوی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مزید کہاکہ اسد کے بناء شام کے مسلے کا سیاسی حل ممکن ہے ، اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہےکہ بشالاراسد شام کی سیاست میں نہیں رہیں گے ، انہوںنے مزید کہا کہ ہم ابھی روس اور شام کی نیت کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ ان کی اصل مقاصد کیا ہیں ۔اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمنڈ کا کہنا تھا کہ روس اور ایران یہ سمجھتے ہیں کہ اسد آئندہ انتخابات میں دوبارہ حصہ لیں گےلیکن اسدکے ہاتھ شامی عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اس لیے اس بات کا اصل فیصلہ شامی عوام ہی کریں گے ۔دوسری جانب امریکا کے مرکزی خفیہ ادارے سنیٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ جان برینان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے بعض حصوں میں جاری تنازعات کا فوجی حل ناممکن ہے۔ادھر روس نے اقوام متحدہ کی جانب سے شام میں بیرل بم حملوں کو روکنے کی قرارداد کی مخالفت کر دی ہے ۔ فرانس ، برطانیہ اور اسپین کی جانب سے قرارداد کا مسودہ پیش کیا گیا تھا۔دریں اثناء امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے داعش مخالف کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں موقع ملاتو ہم داعش کے خلاف براہ راست زمینی کارروائی بھی کریں گے ۔علاوہ ازیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران روسی جنگی طیاروں نے شام میں داعش کے مزید 118ٹھکانوںکو نشانہ بنایا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں