ریاض(نیوزڈیسک)پاکستانی شہریوں سمیت دنیابھرسے کئی ہنرمند افرادسعودی عرب میں ملازمتیں کررہے ہیں اوران کے معاوضے بھی عرب شہریوں کی نسبت کم ہیں لیکن پھربھی سعودی حکام نے اہم فیصلہ کرکے ان کے مستقبل کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔ سعودی حکام نے مقامی تربیت یافتہ افرادی قوت کی شرح میں اضافے اور سعودی شہریوں کو بہتر تربیت فراہم کرکے ان کے لئے کم تنخواہوں والی ملازمتوں کی شرح بھی بڑھانے کے لئے عملی اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ان اقدامات کا مقصد بیرون ملک سے غیر تربیت یافتہ ملازمین کی درآمد کو کم کرنا ہے۔اب نجی شعبے میں کم تنخواہوں والی نوکریوں پر تنخواہیں بہتر اور دیگر مراعات کا اضافہ کر کے سعودی شہریوں کو مواقع فراہم کئے جائیں گے. تازہ فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ کم درجہ والی نوکریوں کو بھی سعودی شہریوں کے لئے پر کشش بنایا ہائے.ابھی تنخواہیں مناسب نہیں ملتیں جس کی وجہ سے سعودی شہری ان میں دلچسپی نہیں لیتے . ریاض چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ہیومن ریسورس کمیٹی کے چیئرمین المنصور الشاثری کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے سالوں میں بیرون ملک سے منگوائے جانے والے غیر تربیت یافتہ ملازمین کی تعداد میں واضح کمی ہوجائے گی اور سعودی شہریوں کو بہتر تربیت فراہم کرکے پرائیویٹ سیکٹر میں کم درجہ کی ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی، تاکہ انہیں اچھی تنخواہوں پر کام کرنے کا موقع ملے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ بزنس ماڈل کو تبدیل کرکے نئی ٹیکنالوجی اور جدید ذرائع کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ بیرون ملک سے غیر تربیت یافتہ ملازمین کی بھرتی کم از کم کی جاسکے۔