کابل(نیوزڈیسک)افغان وزیرنے نیٹو اور امریکہ کی ناکامی کا پردہ فاش کردیا،پناہ گزینوں کے امور کے لیے افغان وزیر سید حسین عالمی بلخی نے جرمنی سے اپیل کی ہے کہ واپس بھیجے کی بجائے زیادہ زیادہ افغانیوں کو سیاسی پناہ دی جائے کیونکہ افغانستان میں سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے،جرمن ریڈیوسے بات چیت کرتے ہوئے پناہ گزینوں کے امور کے لی افغان وزیرسید ھسین عالمی بلخی نے کہاکہ ہم جرمن حکومت کے کسی ایسے فیصلے سے آگاہ نہیں ہیں۔ افغانوں کی ملک بدری سے متعلق ہمارا جرمن حکومت سے ایک معاہدہ ضرور ہے۔ اس معاہدے کے تحت جرمن حکومت کو ہمیں ان افغانوں سے متعلق لسٹ فراہم کرنا ہوتی ہے، جن کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ ابھی تک ہمیں اس طرح کی کوئی بھی فہرست فراہم نہیں کی گئی ہے،ان کا کہنا تھا کہ ابھی ایک ہفتہ پہلے ہی انہوں نے افغانستان میں تعینات جرمن سفیر سے بھی ملاقات کی ہے، جس میں باقاعدہ طور پر جرمن حکومت سے مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ افغانوں کی سیاسی پناہ سے متعلق کابل میں ہی فیصلے کیے جائیں،افغانستان میں سلامتی کی خراب صورتحال سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ ہم سب نے ہی قندوز، بغلان، ننگرہار سرِپل اور فریاب صوبوں میں سکیورٹی کے مسائل کا تجربہ کیا ہے اور اسی طرح کئی دیگر افغان صوبوں کو بھی سکیورٹی کے شدید مسائل کا سامنا ہے،ایک اورسوال کہ اگر جرمن حکومت نے افغانوں کو ملک بدر کرنا شروع کر دیا تو افغانستان کا ردعمل کیا ہو گا؟توجواب میں ان کا کہناتھا کہ ہمارا رد عمل جرمن حکومت کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے مطابق ہوگا۔ اور اس معاہدے کے مطابق غیر محفوظ افغانوں کی ملک بدری نہیں ہو سکتی۔ مثال کے طور پر ایسے خاندانوں کی واپسی نہیں ہو گی، جن کے ملک بدری کے نتیجے میں ٹوٹنے کا خطرہ ہو۔ اسی طرح ایسے بچے اور مائیں بھی واپس نہیں بھیجے جا سکتے، جو تنہا ہیں یا ان کا تعلق کسی عدم استحکام کے شکار علاقوں سے ہے،ان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمن حکومت نے شامی مہاجرین کو ’خصوصی درجہ‘ دیا ہے اور اسی طرح افغان مہاجرین کو بھی ’ترجیحی درجہ‘ دیا جانا چاہیے۔