اسلام آباد(نیوز ڈیسک )صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ کے مطابق پراسیسڈ گوشت جیسے بیکون (نمک لگا کر خشک کیا جانے والا خنزیر کے گوشت)، ساسیج (بڑے جانوروں کے گوشت کا قیمہ) اور ہیم (ران کا پراسیسڈ گوشت) سے کینسر ضرور ہوتا ہے۔اپنی رپورٹ میں ادارے نے کہا ہے کہ روزانہ 50 گرام پراسیسڈ گوشت یا دو سلائس سے کم بیکون کھانے سے کولوریکٹل یا آنتوں کے کینسر کا خطرہ 18 فی صد بڑھ جاتا ہے۔
دریں اثنا اس نے یہ بھی کہا ہے کہ بڑے جانوروں کے گوشت شاید کینسر کے موجب ہوتے ہیں جبکہ اس کے بہت محدود ثبوت ملے ہیں۔اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان گوشت کے اپنے فوائد بھی ہیں۔برطانیہ میں کینسر کے ادارے کینسر ریسرچ یوکے کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے بڑے گوشت اور پراسیسڈ گوشت کھانے میں کمی کی جانی چاہیے نہ کہ اسے بالکل ہی ترک کردیا جائے۔ایک سٹیک میں دو سو گرام سے زیادہ گوشت ہوتا ہے خیال رہے کہ گوشت کو زیادہ دنوں خراب ہونے سے بچانے کے لیے یہ پھر اس کے مزے میں تبدیلی کے لیے گوشت کو پراسیس کیا جاتا ہے اور اس کے طریقوں میں جوش دینا، دھواں دینا، سکھانا، نمک اور دوسرے تحفظ کے طریقے شامل ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پراسیسنگ میں شامل کیمائی عمل سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ آنچ پر پکانا جیسے باربے کیو سے بھی کینسر پیدا کرنے کیمائی مادے پیدا ہو سکتے ہیں۔
برطانیہ میں 100 افراد میں کم از کم چھ افراد کو عمر کے کسی حصے میں آنت کا کینسر ہو جاتا ہے۔ اگر تمام لوگ اپنی غذا میں روزانہ 50 گرام مزید بیکون شامل کرلیں تو ان میں کینسر پیدا ہونے کا امکان 18 فی صد بڑھ جاتا ہے۔پراسیسڈ گوشت کو تیار کرنے کے سلسلے میں پیدا ہونے والے کیمائی عوامل بھی کینسر کا موجب ہو سکتے ہیں
بہر حال ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر کرٹ سٹریف نے کہا کہ ’پراسیسڈ گوشت کے استعمال سے کسی فرد میں آنت کے کینسر کا خطرہ اگر چہ کم ہے لیکن یہ خطرہ اس کی مقدار پر منحصر کرتا ہے۔‘
تخمینے بتاتے ہیں کہ پراسیسڈ گوشت میں کمی سے ہر سال کینسر سے مرنے والوں کی تعداد میں 34 ہزار تک کی کمی لائی جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ ہرسال سگریٹ نوشی سے ہونے والے کینسر سے تقریبا 10 لاکھ اموات ہوتی ہیں جبکہ شراب نوشی سے تقریبا چھ لاکھ لوگ مرتے ہیں۔
اس کے برعکس بڑے جانور کے گوشت میں غذائیت بھی ہے اور یہ فولاد، زنک اور وٹامن بی 12 کا بڑا ذریعہ ہے۔
پراسیسڈ گوشت سے کینسر میں اضافے کا خطرہ
27
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں