لندن (نیوز ڈیسک) برطانوی حکومت نے لندن میں تعمیر ہونے والی سب سے بڑی مسجد کا کام روک دیا ہے۔ ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق کمیونیٹیز سکریٹری جارج کلرک نے مسجد کی تعمیر کے منصوبہ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک ذرائع کے مطابق جارج کلرک کا کہنا تھا کہ مسجد کی تعمیر سے نہلم پر برے اثرات مرتب ہوں گے جس سے نہلم میں تقسیم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی انتہا ئی قدامت پسند تبلیغی جماعت بھی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مسلمانوں کو غیر مسلموں کے معاشرے میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے،جبکہ مسلمانوں کے پاس پہلے ہی عبادت کی ایک جگہ موجود ہے۔سب سے بڑی مسجد بنانے کا یہ منصوبہ انتہائی قدامت پسند مسلمانوں کی تبلیغی جماعت کا ہے،اس مسجد کا صحن سینٹ پال کیتھڈرل چرچ سے تین گناہ زیادہ ہے۔ نسل پرستی تنظیم اور ہائی کورٹ کے الزام کے مطابق مسجد تعمیر کرنے کی 13 سالہ انتھک کوشش نے سڑکیں بند کر دی ہیں جس سے مسجد کے اطراف کے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ مسجد تعمیر کر نے کے لیے لندن کے مغرب میں موجود اولمپک پارک کا انتخاب کیا گیا تھا جہاں 9300 لوگ الگ تھلگ ہال میں اور 2000 افراد علیحدہ ہال میںنماز ادا کر سکیں گے۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق مسجد کی اس تعمیر کے منصوبہ کو”ابے ملز مرکز“ کا نام دیا گیا ہے جسے نہلم کے کونسلر نے 2012 میں نا منظور کر دیا تھا۔ تبلیغی جماعت نے اس منصوبے کی نا منظوری پر جنوری میں درخواست دائر کر وائی تھی۔مگر وزراءنے سیاسی حساسیت کی وجہ سے درخواست کو پس پشت ہی رکھا۔اس درخواست کے پیش نظر 2013 میں ہائی کورٹ نے تبلیغی جماعت کو مسجد کا کام روکنے کا فیصلہ سنایا دیا۔