اسلام آباد (نیوز ڈ یسک) انڈونیشیا میں فحش مواد سے وابستہ متنازع غیر ملکی شخصیت ٹیا بلنگر، جو بونی بلیو کے نام سے جانی جاتی ہیں، پر طویل مدت کے لیے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق انہیں آئندہ دس برس تک انڈونیشیا آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بونی بلیو کو بالی میں قائم ایک اسٹوڈیو پر کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ چھاپے کے وقت وہاں سے کیمرے، ریکارڈنگ کا سامان اور دیگر متعلقہ اشیاء ضبط کی گئیں۔ تفتیش کے دوران ان کے موبائل فونز سے بھی فحش نوعیت کی ویڈیوز برآمد ہوئیں، تاہم ان کا مؤقف تھا کہ یہ مواد ذاتی نوعیت کا ہے اور اسے کسی آن لائن پلیٹ فارم پر شائع کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔
پولیس کے مطابق بونی بلیو کے ہمراہ موجود شخص لیام اینڈریو کو بھی پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا گیا، تاہم ان پر فحش مواد سے متعلق کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر معمولی جرمانہ کیا گیا کیونکہ وہ ایک غیر رجسٹرڈ گاڑی کے ذریعے تشہیری سرگرمیوں میں مصروف تھے۔بونی بلیو کو ڈیپاسار کی ضلعی عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد ملک بدر کر دیا گیا، جبکہ ان پر دس سال کے لیے انڈونیشیا میں داخلے پر پابندی بھی نافذ کر دی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان پر ایسے مواد کی تیاری کا الزام تھا جو عوامی بے چینی کا سبب بن سکتا تھا اور مقامی ثقافتی و سماجی اقدار کے منافی سمجھا جاتا ہے۔امیگریشن حکام نے واضح کیا کہ بونی بلیو نے ویزہ آن ارائیول کے تحت انڈونیشیا میں داخل ہو کر تجارتی مقاصد کے لیے مواد تیار کیا، جو امیگریشن قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ مستقبل میں اس پابندی کی مدت میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔یاد رہے کہ انڈونیشیا ایک مسلم اکثریتی ملک ہے جہاں اخلاقیات اور فحاشی سے متعلق قوانین انتہائی سخت ہیں۔ ابتدائی طور پر بونی بلیو کو جن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان میں طویل قید اور بھاری جرمانے کی سزا ہو سکتی تھی، تاہم بعد ازاں کیس کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی تک محدود رکھا گیا۔ملک بدری کے بعد اپنے پہلے بیان میں بونی بلیو نے کہا کہ بالی میں ان کا قیام اب ختم ہو چکا ہے، جبکہ آئندہ کے منصوبوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔















































