لندن(این این آئی)جگر کی بیماریوں کی وجہ عام طور پر ضرورت سے زیادہ شراب نوشی یا پھر غیر متوازن خوراک کو قرار دیا جاتا ہے۔مگر اب ایک نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ آنتوں میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا جگر کے کینسر کے کیسز میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔برٹش لیور ٹرسٹ کے مطابق، جگر کی بیماری واحد بڑی بیماری ہے جس میں اموات کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے اور گزشتہ 50 سالوں میں 4 گنا بڑھ چکی ہے۔لیکن اب کینیڈا کے محققین نے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرکے جگر کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کا ایک طریقہ دریافت کر لیا ہے۔
جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے آنت میں موجود بیکٹیریا کے ذریعے پیدا ہونے والے ایک مالیکیول کی شناخت کی اور اسے الگ کرنے میں کامیابی حاصل کی جو جگر کو بہت زیادہ چینی اور چربی بنانے کے لیے متحرک کرتا ہے۔میک ماسٹر یونیورسٹی میں بائیومیڈیکل سائنسز کے ماہر اور تحقیق کے مرکزی مصنف پروفیسر جوناتھن شیٹزر نے کہا کہ یہ میٹابولک امراض جیسے فیٹی لیور کے علاج کا بالکل نیا طریقہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہارمونز یا جگر کو براہ راست نشانہ بنانے کے بجائے ہم جگر کو نقصان پہنچانے سے پہلے ہی مائیکروبیل فیول کو روک رہے ہیں۔جوناتھن شیٹزر نے کہا کہ ہم تقریبا ایک صدی سے یہ جانتے ہیں کہ پٹھے اور جگر لیکٹیٹ اور گلوکوز کا تبادلہ کرتے ہیں لیکن اب ہم نے یہ دریافت کیا ہے کہ اس تبادلے میں آنتوں میں موجود بیکٹیریا بھی شامل ہے۔
کینیڈین محققین نے تحقیق کے دوران یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈی لیکٹیٹ نامی مالیکیول جسم میں کیسے کام کرتا ہے۔تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ موٹے لوگوں میں اس مالیکیول کی زیادہ مقدار ہوتی ہے اور یہ زیادہ تر آنتوں میں موجود مائیکروبز سے بنتا ہے جو خون میں شوگر اور جگر کی چربی کو عام لیکٹیٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھاتے ہیں۔محققین نے ڈی لیکٹیٹ کے اثر کو روکنے کے لیے ایکگٹ سبسٹریٹ ٹریپ ڈیزائن کیا اور انہیں امید تھی کہ یہ گٹ میں ڈی لیکٹیٹ سے جڑ جائے گا اور اسے جذب ہونے سے روک دے گا۔محققین نے اپنے ڈیزائن کیے ہوئے گٹ سبسٹریٹ ٹریپ کو تحقیق کے دوران چوہوں پر آزمایا اور ان کا تجزبہ کامیاب رہا۔تحقیق کے دوران جن چوہوں کو بایوڈیگریڈیبل ٹریپ کھلایا گیا ان کے خون میں گلوکوز کی سطح کم اور انسولین کی بہتر مزاحمت سامنے آئی اور اس کے علاوہ جگر کی سوزش اور فائبروسس میں بھی کمی ہوئی۔محققین نے بتایا کہ چوہوں میں یہ تبدیلیاں خوراک یا وزن میں کسی تبدیلی کے بغیر دیکھی گئیں۔