اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکہ کے خلائی تحقیقی ادارا ناسا نے زمین کی اعلیٰ ریزولیشن کی تصاویر حاصل کر لی ہیں۔ناسا کی خلائی سٹلائیٹ” ڈیپ سپیس کلائمیٹ ابزرویٹری“( ڈی ایس سی او آر) نے ایک ملین میل کے فاصلے سے زمین کے 22 تصویریں لی جن کو ملا کر ایک فلم کی صورت چلایا تو زمین گردش کرتی محسوس ہوتی ہے۔ ناسا کی لی گئی تصاویر کا مقصد نظام شمسی کا حقیقی وقت منظم کرنا اور ہوا کے حرکات و سکنات پر نظر رکھنا ہے۔جن میں چھوٹی سی بھی غلطی موسم کی غلط پیشن گوئیوں کا باعث بنتی ہے۔ان نایاب تصاویر کی مدد سے سائنسدان زمین میں ہونے والی تبدیلیاںجیسے ہریالی،اوزون،ایروسول اور بادلوں کی اونچائی کا مطالعہ کرتے ہیں۔یہ نایاب رنگین تصاویر4 میگا پکسل کے سی سی ڈی کیمرہ اور ٹیلی سکوپ سے لی گئی ہیں۔یہ نایاب تصویریں تین الگ تصاویر کو ملا کر بنائی جاتی ہیں جو کے 12 میگا پکسل کے برابر ہوتی ہیں۔ناسا کے” ڈی ایس سی او آر“ کا کیمرہ ایک ترتیب میں دس تصاویر لے سکتا ہے۔گزشتہ سال ناسا نے چاند کی تصویر قید کی جس میں چاند سورج کیروشنی کی موجودگی میں زمین کے سامنے سے گزر رہا تھا۔ناسا نے ایک ملین کے فاصلے سے چاند کے اس حصہ کے تصویر لی جو ہماری زمین سے کبھی نظر نہیں آتا۔کیونکہ چاند اپنی ایک پوزیشن میں قائم ہے۔